Maktaba Wahhabi

118 - 738
مابین ستونوں کے پاس نماز پڑھتے تھے۔‘‘ جبکہ حضرت انس رضی اللہ سے یہ بھی مروی ہے: ((یُصَلُّوْنَ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ))[1] ’’(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم)مغرب کے فرضوں سے پہلے(اور اذان کے بعد)دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔‘‘ اسی حدیث میں منقول ہے: ((حَتّٰی یَخْرُجَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم)) ’’صحابہ رضی اللہ عنہم تب تک(یہ دو مستحب رکعتیں)پڑھتے رہتے جب تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھرسے تشریف نہ لے آتے۔‘‘ مسلم شریف میں ہے کہ یہ دونوں رکعتیں پڑھنے والوں کی کثرت کو دیکھ کر باہر سے آنے والا سمجھتا کہ شاید جماعت ہو گئی ہے(اور یہ لوگ بعد والی سنتیں پڑھ رہے ہیں)۔[2] ان احادیث میں ’’ستون‘‘ کے پاس نماز کا ذکر آیا ہے،جسے محدثین کرام کی دُور بین اور باریک بین نگاہوں نے ستون کی طرف نماز کے معنی میں لیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر جو عنوان قائم کیا ہے،وہ یوں ہے: ’’بَابُ الصَّلَاۃِ اِلَی الْاُسْطُوَانَۃِ‘‘ یعنی ستون کی طرف منہ کر کے یا اسے سترہ بنا کر نماز پڑھنا۔ ان احادیث میں ستون یا ستونوں کے پاس نماز کا ذکر آیا ہے جو دراصل ’’پاس‘‘ نہیں بلکہ ’’طرف‘‘ کا معنی لیے ہوئے ہیں۔اس بات کی تائید کے لیے اس باب کے ترجمے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے دو آثار بھی نقل کر دیے ہیں۔چنانچہ ہمدان جو اہلِ یمن کی طرف حضرت عمر فاروق رضی اللہ کے قاصد تھے،وہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا: ((اَلْمُصَلُّوْنَ اَحَقُّ بِالسَّوَارِیِّ مِنَ الْمُتَحَدِّثِیْنَ اِلَیْہَا))[3]
Flag Counter