Maktaba Wahhabi

117 - 738
نے پوچھا کہ میں دیکھتا ہوں کہ آپ کوشش کر کے اس ستون کے پاس نماز پڑھتے ہیں(اس کی وجہ کیا ہے؟)تو انھوں نے جواب دیا: ((فَاِنِّیْ رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَحَرَّی الصَّلَاۃَ عِنْدَہَا))[1] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کوشش کر کے اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ اس مصحف والے ستون کا ذکر پہلے بھی گزرا ہے۔یہ دراصل وہ ستون ہے جس کے پاس مصحف رکھا ہوا تھا۔اُس وقت چونکہ ایک ہی مصحف تھا،لہٰذا یہ جگہ معروف تھی۔صحیح مسلم کے الفاظ ’’یُصَلِّیْ وَرَائَ الصُّنْدُوْقِ‘‘ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حفاظت کی غرض سے مصحف صندوق میں رکھا ہوتا تھا۔شارح بخاری حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ہمارے بعض اساتذہ و مشائخ کی تحقیق یہ ہے کہ اس ستون سے وہ ستون مراد ہے جو ’’روضہ مکرمہ‘‘(یا روضۃ الجنۃ)کے وسط میں ہے،جسے اُسطوانۂ مہاجرین کہا جاتا رہا ہے،کیونکہ ’’تاریخِ مدینہ‘‘ ابن النجار کے مطابق قریشی مہاجرین صحابہ اس ستون کے پاس اکٹھے ہوا کرتے تھے۔ابن النجار سے قبل محمد بن حسن نے اپنی کتاب ’’اخبارِ مدینہ‘‘ میں بھی یہی بات کہی ہے،نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک ضعیف روایت میں مروی ہے: ((لَوْ عَرَفَہَا النَّاسُ لَاضْطَرَبُوْا عَلَیْہَا بِالسِّہَامِ))[2] ’’اگر لوگوں کو وہ معین ستون معلوم ہو جائے تو وہ اس پر ٹوٹ پڑیں۔‘‘ لہٰذا انھوں نے اس کی تعیین مخفی رکھی اور صرف اپنے بھانجے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو بتایا تھا۔چنانچہ وہ اس ستون کے سامنے کثرت سے نماز پڑھا کرتے تھے۔[3] حضرت انس بن مالک رضی اللہ سے مروی ہے: ((لَقَدْ رَاَیْتُ کِبَارَ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَبْتَدِرُوْنَ السَّوَارِیَ عِنْدَ الْمَغْرِبِ))[4] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کبار صحابہ(رضی اللہ عنہم)کو دیکھا ہے کہ وہ اذان و نمازِ مغرب کے
Flag Counter