Maktaba Wahhabi

80 - 738
استقبالِ قبلہ کر لے،البتہ سلام پھیرنے سے پہلے دورانِ نماز نمازی کو پتا ہی نہیں چل سکتا کہ سواری کا رُخ کس طرف ہو گیا ہے اور وہ کس طرف مڑے تو ایسی صورت میں استقبالِ قبلہ ممکن ہوگا نہ دورانِ نماز اتنی سوچ بچار کا موقع ہوتا ہے اور نہ عموماً ان سواریوں میں جگہ کی اتنی وافر گنجایش ہوتی ہے،لہٰذا ایسی صورت میں بھی قرآن کے اُن الفاظ میں وارد حکم سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے جن میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾[البقرۃ:286] ’’اللہ کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ ازدہام کی شکل میں تو علماء احناف نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بلا استقبال اور بلا قیام نماز پڑھ سکتا ہے۔مثلاً ازدہام اتنا ہو کہ مڑنا ممکن نہ ہو،جیسا کہ عموماً ان سواریوں میں ہوتا ہے اور نہ باہر نکل کر نماز ادا کرنے کا موقع ہو تو بلا استقبال بھی نماز جائز ہے۔چنانچہ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں مولانا مفتی عزیر الرحمن صاحب عثمانی لکھتے ہیں: ’’اگر فی الحقیقت ہجوم ایں قدر باشد کہ حرکت رکوع و سجود ممکن نیست و نیز بر صلوٰۃ خارج از ریل قادر نیست،بلا استقبال و بلا قیام ادا کنند۔‘‘[1] ’’اگر واقعی ہجوم اتنا ہو کہ رکوع و سجود کی حرکت ممکن نہ ہو اور نہ ریل سے باہر نکل کر نماز ادا کرنا ممکن ہو تو بلا استقبالِ قبلہ اور بلا قیام نماز ادا کرے۔‘‘ ایسی صورت میں یوں ہی نماز ادا کرنے کے جواز کا مولانا عثمانی صاحب کا یہ فتویٰ نقل کر کے ’’جدید فقہی مسائل‘‘ کے مولف نے اپنی طرف سے جو لکھا ہے کہ احتیاطاً اعادہ کر لینا چاہیے تو اس احتیاط کی کوئی دلیل نہیں اور نہ اعادے کی ضرورت ہے۔یہ تفصیل تو ریل گاڑی اور بس کے بارے میں ہے،جبکہ کشتی،اسٹیمر،بحری جہاز اور ہوائی جہاز وغیرہ میں استقبالِ قبلہ کا حکم بھی یہی ہوگا جو بس اور گاڑی میں ہے۔[2]
Flag Counter