Maktaba Wahhabi

649 - 738
سے صرف ابن جریج کی روایت میں((ولا یحرّکہا))کے الفاظ ہیں،باقی تینوں کے یہاں سرے سے یہ الفاظ ہی نہیں ہیں۔((ولا یحرّکہا))والی ابن جریج کی روایت حوالوں سمیت ذکر کی جا چکی ہے۔[1] جبکہ ابو خالد کی روایت صحیح مسلم،سنن بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔[2] یحییٰ بن سعید کی روایت سنن ابو داود،نسائی،صحیح ابن حبان،ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور مسند احمد میں ہے۔[3] اور سفیان بن عیینہ کی روایت سنن دارمی میں ہے۔[4] اور((وَلَا یُحَرِّکُہَا))کے شاذ یا منکر ہونے کے سلسلے میں کچھ مزید وضاحت بھی کرتے جائیں کہ اصولِ حدیث کا معروف قاعدہ ہے: ’’اَلثِّقَۃُ اِذَا خَالَفَ مَنْ ہُوَ أَحْفَظُ مِنْہُ وَأَضْبَطُ کَانَتْ رِوَایَتُہٗ شَاذَّۃً‘‘ ’’اگر کوئی ثقہ راوی اپنے سے زیادہ ضبط و اتقان والے راوی کی مخالفت کرے تو اس کی وہ روایت شاذ ہوگی۔‘‘ ان الفاظ کو روایت کرنے میں محمد بن عجلان نے اپنے سے زیادہ حفظ و ضبط والے راوی زائدہ بن قدامہ کی مخالفت کی ہے،کیونکہ زائدہ کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ زائدہ ثقہ اور ثبت ہیں۔[5] جو اس بات کی دلیل ہے کہ زائدہ،ابن عجلان سے زیادہ ضبط والے تھے۔حتیٰ کہ علامہ ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ امام وکیع حافظے میں زائدہ پر کسی دوسرے کو فوقیت نہیں دیتے تھے۔[6] اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ((وَلَا یُحَرِّکُہَا))کے الفاظ پر مشتمل جملہ شاذ یا منکر یعنی ضعیف ہے۔
Flag Counter