Maktaba Wahhabi

601 - 738
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ نے نماز میں بلند آواز سے قراء ت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے ابن حذافہ!اپنی قراء ت مجھے نہ سناؤ،اللہ کو سناؤ(یعنی بلا آواز پڑھو۔)‘‘ ان احادیث مرفوعہ کے علاوہ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ کے صحیح و صریح آثار بھی کثرت سے موجود ہیں،جو اس امر کا بیّن ثبوت ہیں کہ سری نمازوں میں امام کے پیچھے مقتدی بھی سورت فاتحہ اور مزید قرآن سراً پڑھے۔امام بخاری نے اپنی کتاب جزء القراء ۃ کا آغاز ہی حضرت علی رضی اللہ کی اس روایت سے کیا ہے: عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ رضی اللّٰه:((اِذَا لَمْ یَجْہَرِ الْاِمَامُ فِی الصَّلَوَاتِ فَاقْرَأْ بِاُمِّ الْکِتَابِ وسُوْرَۃٍ اُخْـرٰی فِیْ الْاُوْلَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ،وَبِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِیْ الْاُخْرَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَفِیْ الآخِرَۃِ مِنَ الْمَغْرِبِ،وَفِی الْاُخْرَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ)) ’’حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے:جب امام ظہر و عصر کی نمازوں میں جہری قراء ت نہ کرے تو تم پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی دو سورتیں پڑھ لو،اور ظہر و عصر کی آخری دو دو رکعتوں میں اور مغرب کی آخری ایک رکعت میں اور نمازِ عشا کی آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ ہی پڑھو۔‘‘ وَفِی جُزْئِ البَیْہَِقی[ص:103،104](عَنْ َعلیٍّ قَالَ:مِنَ السُّنَّۃِ…)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ:((کُنَّا نَقْرَأُ فِیْ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْاِمَامِ فِی الْاُوْلَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃٍ،وَفِی الْاُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))[1] ’’جزء القراء ۃ امام بیہقی میں حضرت علی رضی اللہ کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ کہتے ہیں:ہم ظہر و عصر کی پہلی دو دو رکعتوں میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ اور کوئی دو سورتیں اور آخری دو دو میں صرف فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘ ((عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ اَنَّہٗ کَانَ یَقْرَأُ فِیْ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْاِمَامِ
Flag Counter