Maktaba Wahhabi

546 - 738
بیٹھ جائیں،جیسا کہ صحیح بخاری اور متعدد دیگر کتب ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،مسند احمد اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی حدیث میں ہے: ((فَاِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَلَسَ عَلٰی رِجْلِہِ الْیُسْریٰ وَنَصَبَ الْیُمْنٰی))[1] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرتے تو بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں کھڑا رکھتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری،موطا امام مالک،دارقطنی،ابن ابی شیبہ،نسائی میں موصولاً اور شرح السنہ میں تعلیقاً حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی فرماتے ہیں: ((اِنَّمَا سُنَّۃُ الصَّلَاۃِ اَنْ تَنْصَبَ رِجْلَکَ الْیُمْنٰی وَتَثْنَی الْیُسْریٰ))[2] ’’نماز کی سنت یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رکھو اور بایاں پاؤں بچھا لو۔‘‘ صحیح مسلم و ابی عوانہ،سنن دارمی و بیہقی،شرح السنۃ بغوی اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے: ((کَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْریٰ وَیَنْصِبُ رِجْلَہُ الْیُمْنٰی))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔‘‘ نسائی شریف میں بھی صحیح سند کے ساتھ یہی ایک پاؤں کھڑا اور دوسرا پاؤں بچھا کر بیٹھنے کا طریقہ ہی مروی ہے۔[4] جبکہ دائیں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رو رہیں،جیسا کہ دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ گزرا ہے۔دو رکعتوں والی نماز کے لیے تو ظاہر ہے کہ یہی قعدئہ اخیرہ ہے۔اس میں تشہد یعنی ’’اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔الخ‘‘ پھر درود شریف اور دُعا کی جائے گی اور سلام پھیر لیں گے۔لیکن اگر یہ تین یا چار رکعتوں والی نماز ہو تو اس کی نسبت یہ قعدئہ اولیٰ یا وسطیٰ ہے،جس کے بعد سلام نہیں بلکہ ایک یا دو رکعتیں ابھی باقی ہیں۔
Flag Counter