Maktaba Wahhabi

535 - 738
2۔ دوسرا اثر معجم طبرانی کبیر اور سنن کبریٰ بیہقی میں ہے،جس میں عبدالرحمن بن یزید رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’رَمَقْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه فِی الصَّلَاۃِ فَرَاَیْتُہٗ یَنْہَضُ وَلَا یَجْلِسُ،قَالَ:یَنْہَضُ عَلٰی صُدُوْرِ قَدَمَیْہِ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی وَالثَّالِثَۃِ‘‘[1] ’’میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ کو نماز پڑھتے یوں دیکھا کہ وہ کھڑے ہو جاتے تھے،بیٹھتے نہیں تھے۔وہ پہلی اور تیسری رکعت میں پنجوں کے بل اٹھ جاتے تھے۔‘‘ اس اثر کو روایت کر کے امام بیہقی نے لکھا ہے کہ سند کے اعتبار سے تو یہ اثر حضرت ابن مسعود رضی اللہ تک صحیح ہے۔یہی بات علامہ زیلعی نے بھی کہی ہے،لیکن اثر ِصحابی کی نسبت ’’سنتِ رسول‘‘ کی اتباع اولیٰ ہے۔ یہ بات الجوہر النقی میں علامہ ابنِ الترکمانی نے بھی لکھی ہے،جبکہ علامہ مبارک پوری نے تحفۃ الاحوذی میں لکھا ہے کہ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ کا اس جلسے کو ترک کرنا صرف اس کے عدم وجوب پر دلالت کرتا ہے،اس کے مسنون ہونے کی نفی نہیں کرتا(کیونکہ کسی بھی غیر واجب چیز کو کبھی چھوڑ دینا جائز ہوتا ہے)۔ 3۔ سنن کبریٰ بیہقی اور مصنف عبدالرزاق میں عطیہ العوفی کا بیان ہے: ’’رَاَیْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَاسٍ وَابْنَ الزُّبَیْرَ وَاَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُوْمُوْنَ عَلٰی صُدُوْرِ اَقْدَامِہِمْ فِی الصَّلَاۃِ‘‘[2] ’’میں نے حضرات ابنِ عمر،ابن عباس،ابنِ زبیر اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے کہ وہ پنجوں کے بل سیدھے کھڑے ہو جاتے تھے۔‘‘ جبکہ امام بیہقی نے خود ہی اس اثر کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کا راوی عطیہ العوفی قابلِ حجت راوی نہیں ہے۔علامہ زیلعی نے نصب الرایہ میں ایسے ہی کہا ہے اور امام نووی نے(المجموع:3/ 445)ان کی روایت کو مردود کہا ہے۔میزان الاعتدال میں علامہ ذہبی نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ معروف تابعی ہیں،لیکن ضعیف ہیں۔[3]
Flag Counter