Maktaba Wahhabi

527 - 738
مشروعیت و سنیت کا پتا دے رہے ہیں اور یہ الفاظ بھی مذکورہ متداول کتب حدیث میں موجود ہیں،لیکن امام طحاوی سے تسامح ہوا اور انھوں نے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی حدیث میں جلسۂ استراحت کا ذکر وارد ہونے سے انکار کر دیا۔حافظ ابنِ حجر نے التلخیص الحبیر میں ’’تنبیہ‘‘ کے زیر عنوان اور فتح الباری میں بھی ان کی تردید کی ہے اور لکھا ہے کہ جلسۂ استراحت کا ذکر حضرت ابوحمید رضی اللہ سے مروی حدیث میں موجود ہے۔[1] 2۔ صحیح بخاری،ابو داود،ترمذی،نسائی،بیہقی،دار قطنی،کتاب الام شافعی،ابن حبان،ابن خزیمہ،شرح السنہ بغوی،مصنف ابن ابی شیبہ،مسند احمد و سراج،محلی ابن حزم اور معانی الآثار طحاوی میں متعدد طرق سے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے مروی ہے: ((إِنِّیْ لَأُصَلِّیْ بِکُمْ،وَمَا اُرِیْدُ الصَّلَاۃَ،اُصَلِّیْ کَیْفَ رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ)) ’’میں نماز تو نہیں پڑھنا چاہتا،البتہ میں اس لیے نماز پڑھتا ہوں تا کہ تمھیں دکھاؤں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ پھر انھوں نے جو نماز پڑھ کر دکھائی،اس میں جلسۂ استراحت کے تعلق سے مروی ہے: ((یَجْلِسُ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ السُّجُوْدِ قَبْلَ اَنْ یَّنْہَضَ مِنَ الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی)) ’’پہلی رکعت سے اٹھنے سے پہلے اور سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بیٹھ جاتے تھے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ((اِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِّنَ السَّجْدَۃِ اسْتَوٰی قَاعِدًا،ثُمَّ نَہَضَ)) ’’جب سجدے سے سر اٹھایا تو برابر بیٹھ گئے اور پھر اگلی رکعت کے لیے اٹھے۔‘‘ تیسری روایت میں ہے: ((فَاِذَا کَانَ فِیْ وِتْرٍ مِّنَ صَلَاتِہٖ لَمْ یَنْہَضْ حَتَّیٰ یَسْتَوِیَ قَاعِدًا)) ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی طاق(وتر)رکعت میں ہوتے تو سجدے سے سیدھے کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔‘‘ چوتھی روایت میں ہے:
Flag Counter