Maktaba Wahhabi

499 - 738
کرتے جائیں کہ اگر کسی ایسی جگہ پر نماز پڑھنے کی نوبت آجائے جہاں کنکریاں وغیرہ ہوں تو انھیں نماز سے پہلے یا پہلے سجدے کے وقت صرف ایک بار برابر کر کے سجدہ کے لیے ہموار کر لیا جائے۔ہر سجدے کے وقت ایسا کرنا ٹھیک نہیں ہے،کیونکہ: 1۔ صحیحین،سنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت معیقیب رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کی جگہ والی مٹی کو برابر کرنے والے آدمی سے مخاطب ہو کر فرمایا: ((وَاِنْ کُنْتَ فَاعِلًا فَوَاحِدَۃً))[1] ’’اگر ضرور برابر کرنا ہی ہے تو بس صرف ایک مرتبہ کر لو۔‘‘ 2۔ صحیح مسلم اور سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے بھی ایک ایسی ہی حدیث مروی ہے۔[2] 3۔ صرف ان دو پر ہی بس نہیں،بلکہ سنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ سے بھی ایک حدیث مروی ہے۔ 4۔ مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت علی رضی اللہ سے مروی ایک چوتھی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ 5۔ نیز مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ سے مروی پانچویں حدیث بھی ہے۔ان پر مستزاد حضرت جابر،انس،سائب بن یزید اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی وہ احادیث بھی ہیں جن کی اسناد پر امام شوکانی نے کلام کیا ہے۔[3] لہٰذا ان کے تذکرے سے بھی ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں کہ صحاح و حسان ہی میں برکت ہے۔غرض مذکورہ صحیح اور حسن درجے کی احادیث کے پیش نظر حضرات عمر فاروق و جابر رضی اللہ عنہما ایسے ہی امام مسروق،ابراہیم نخعی،حسن بصری رحمہم اللہ اور جمہور علماء اُمت کے نزدیک یہ بار بار جگہ برابر کرنا مکروہ ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے تو شرح مسلم میں اس پر تمام علما کا اتفاق نقل کیا ہے۔[4] لیکن یہ اتفاق والی نقول محل نظر ہیں،کیونکہ امام مالک نماز میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں
Flag Counter