Maktaba Wahhabi

489 - 738
پر گرنے سے بچانے کے لیے سمیٹنا یا لپیٹنا ممنوع ہے،کیونکہ یہ بات سجدے کی روح کے منافی ہے،انھیں ان کے حال پر ہی رہنے دینا چاہیے۔چنانچہ ’’سات اعضا پر سجدہ‘‘ کے ضمن میں ہم صحیحین،سنن اربعہ،صحیح ابو عوانہ،ابن حبان و ابن خزیمہ،سنن بیہقی و دارمی،مسند احمد و شافعی،مسند حمیدی اور شرح السنہ بغوی کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ذکر کر چکے ہیں۔ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ الفاظ بھی ہیں: ((وَلَا اَکُفُّ الشَّعْرَ وَلَا الثِّیَابَ))’’اور میں نہ بالوں کو سمیٹوں اورنہ کپڑوں کو لپیٹوں۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: ((وَلَا اَکْفِتُ الشَّعْرَ وَلَا الثِّیَابَ))[1] ’’اور میں نہ تو بالوں کو سمیٹوں اور نہ کپڑوں ہی کو لپیٹوں۔‘‘ اسی موضوع کے بعض آثار بھی مروی ہیں۔مثلاً: 1۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابن مسعود رضی اللہ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے مسجد میں ایک آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جو اپنے بالوں کو باندھے ہوئے تھا۔جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو انھوں نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اِذَا صَلَّیْتَ فَلَا تَعْقِصْ شَعْرَکَ فَاِنَّ شَعْرَکَ تَسْجُدُ مَعَکَ‘‘ ’’جب نماز پڑھو تو اپنے بالوں کو باندھ کر نہ رکھو،کیوں کہ تمھارے بال بھی تمھارے ساتھ سجدہ کرتے ہیں۔‘‘ اُس آدمی نے کہا: ’’اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یَّتَتَرَّبَ‘‘(میں ڈرتا ہوں کہ انھیں مٹی لگ جائے گی) حضرت ابن مسعود رضی اللہ نے فرمایا: ’’تَتْرِیْبُہٗ خَیْرٌ لَکَ‘‘[2]’’انھیں مٹی کا لگنا تمھارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ 2۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی ایسے ہی ایک نماز پڑھنے والے شخص سے مخاطب ہو کر فرمایا:
Flag Counter