Maktaba Wahhabi

485 - 738
’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں اور اس کے عموم کا تقاضا یہ ہے کہ عورتیں بھی رکوع و سجود سمیت تمام نماز اسی طرح پڑھیں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔مصنف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: ’’تَفْعَلُ الْمَرْاَۃُ فِی الصَّلَاۃِ کَمَا یَفْعَلُ الرَّجُلُ‘‘[1] ’’عورت بھی اسی طرح نماز ادا کرے جس طرح مَرد ادا کرتا ہے۔‘‘ بعض فقہا(حنفیہ و شافعیہ اور حنابلہ)نے کہا ہے کہ سجدے کے معاملے میں عورت مَرد سے مختلف حکم کی مکلف ہے اور وہ یوں کہ بہ وقتِ سجدہ وہ اپنا پیٹ رانوں سے ملا کر اور جسم کو سمیٹ کر نماز پڑھے،کیونکہ یہ انداز اس کے لیے زیادہ باعثِ پردہ ہے۔[2] اس بات کی تائید میں سنن بیہقی اور مراسیل ابی داود کی ایک روایت بھی بیان کی جاتی ہے،جس میں زید بن ابی حبیب تابعی فرماتے ہیں: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَرَّ عَلَی امْرَأَتَیْنِ تُصَلِّیَانِ فَقَالَ:((اِذَا سَجَدْتُّمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ اِلَی الْاَرْضِ،فَاِنَّ الْمَرْاَۃَ فِیْ ذٰلِکَ لَیْسَتْ کَالرَّجُلِ))[3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتی ہوئی دو عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:’’جب تم سجدہ کرو تو اپنے آپ کو زمین پر سمیٹ کر سجدہ کرو،کیوں کہ عورت اس معاملے میں مَرد کی طرح نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث کو بیان کر کے امام بیہقی نے مرسل قرار دیا ہے،کیوں کہ تابعی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے(حالانکہ تابعی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ نہیں سنی ہوگی اور یہ معلوم نہیں ہوتا کہ تابعی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین صرف ایک ہی صحابی کا واسطہ ہے یا تابعی سے تابعی اور پھر صحابی کا واسطہ ہے۔لہٰذا محدثین کرام کے یہاں مرسل کو ضعیف حدیث کی اقسام میں سے شمار کیا جاتا ہے)اس حدیث کو ذکر کر کے دورِ حاضر کے بعض کبار محدثین نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[4] لہٰذا اس سے استدلال صحیح نہیں اور نہ اس سے سجدہ وغیرہ کے معاملے میں عورت کو مَرد سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ہاں اگر کوئی موصول و
Flag Counter