Maktaba Wahhabi

444 - 738
تک سجدے کے لیے کمر کو نہ جھکاتا،جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے،پھر ہم سجود کے لیے زمین پر پیشانی رکھتے۔‘‘ 2۔ بخاری شریف کی دوسری روایت میں ہے: ((اِنَّہُمْ کَانُوْا اِذَا صَلُّوْا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَرَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ قَامُوْا قِیَامًا حَتّٰی یَرَوْنَہٗ قَدْ سَجَدَ))[1] ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے قومے میں آتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اُس وقت تک سجدے کے لیے نہ جھکتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے میں نہ دیکھ لیتے۔‘‘ 3۔ صحیح بخاری ہی کی تیسری روایت میں ہے: ((کُنَّا نُصَلِّیْ خَلْفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاِذَا قَالَ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ لَمْ یَحْنِ اَحَدٌ مِّنَّا ظَہْرَہٗ حَتّٰی یَضَعَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَبْہَتَہٗ عَلَی الْاَرْضِ))[2] ’’ہم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے،جب آپ ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اُس وقت تک سجدے کے لیے اپنی کمر کو نہ جھکاتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لیے اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ لیتے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھا ہے کہ اس حدیث میں آدابِ نماز میں سے یہ ادب مذکور ہے کہ سنت یہ ہے کہ مقتدی سجدے کے لیے اُس وقت تک نہ جھکے جب تک امام اپنی پیشانی زمین پر نہ ٹکا لے،اِلاَّ یہ کہ اسے یہ خدشہ ہو کہ اگر وہ ایسے کرے گا تو اس کے سجدہ کرنے تک امام اٹھ جائے گا۔غرض کہ اس حدیث اور ایسی ہی دوسری احادیث کا مجموعی مفاد اس بات کا متقاضی ہے کہ مقتدی نمازی ہر معاملے میں امام کے پیچھے پیچھے چلتا جائے اور وہ یوں کہ امام کے کسی رکن کو شروع کرنے کے بعد مگر ختم کرنے سے پہلے مقتدی بھی اس رکن کے جزو کا آغاز کر لے۔[3]
Flag Counter