Maktaba Wahhabi

421 - 738
(اے اللہ،ہمارے پروردگار!ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔)‘‘ یاد رہے کہ مختلف احادیث میں اس ذکر کے مختلف صیغے وارد ہوئے ہیں۔مثلاً: 1۔ صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے: ((رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ))’’اے اللہ!ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 2۔ صحیح بخاری و مسلم ہی میں ایک دوسری حدیث میں مروی ہے: ((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ))’’اے ہمارے پروردگار!اور ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 3۔ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں مروی ہے: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ)) ’’اے اللہ،ہمارے پروردگار!ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 4۔ صحیح بخاری،سنن نسائی اور مسند احمد میں دو مختلف طرق سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے،سنن نسائی کی ایک روایت میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ سے سنن دارمی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور سنن ابن ماجہ و سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی احادیث میں ہے: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ))[1] ’’ اے اللہ ہمارے پروردگار!اور ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے‘‘ یہ چاروں مختلف صیغے صحیح احادیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان میں معمولی معمولی فرق ہے۔ان سب میں سے جو کوئی جسے بھی پڑھ لے صحیح ہے۔عموماً ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ مروّج ہے یا پھر واؤ کے اضافے کے ساتھ ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہا جاتا ہے۔’’اَللّٰہُمَّ‘‘ کے اضافے والا صیغہ کم مروّج ہے،جبکہ ’’اَللّٰہُمَّ‘‘ اور واؤ دونوں کے بیک وقت اضافے والا تو بہت ہی کم کہا جاتا ہے،حتیٰ کہ امام ابن قیم رحمہ اللہ سے اس حد تک تسامح ہو گیا ہے کہ انھوں نے ’’زاد المعاد‘‘ میں ان دو اضافوں کے یکجا آنے کی صحت ہی کا انکار کر دیا ہے۔[2] حالانکہ ان دونوں اضافوں کا یکجا آنا متعدد صحابہ کی
Flag Counter