Maktaba Wahhabi

387 - 738
اکبر کہتے،پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے،پھر اسی طرح ساری نماز میں کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتوں کے بعد تشہد پڑھ کر اٹھتے تو بھی اللہ اکبر کہتے تھے۔‘‘ 2۔ اگر چار رکعتیں ادا کرنی ہوں تو چار مرتبہ ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘ اور بائیس مرتبہ اللہ اکبر کہنا پڑتا ہے اور یہی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے،جیساکہ صحیح بخاری،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت عکرمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ((صَلَّیْتُ خَلْفَ شَیْخٍ بِمَکَّۃَ،فَکَبَّرَ ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً،فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:اِنَّہُ اَحْمَقُ!فَقَالَ:ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ!سُنَّۃُ اَبِی الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم))[1] ’’میں نے مکہ مکرمہ میں ایک شیخ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے بائیس تکبیریں کہیں،میں نے حضرت ابن عباس(رضی اللہ عنہما)سے کہا کہ یہ احمق آدمی ہے،تو انھوں نے فرمایا:تیری ماں تجھے گم پائے!نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی ہے۔‘‘ 3۔ موطا امام مالک میں حضرت علی بن حسین رحمہ اللہ کا بیان مرسلاً صحیح سند سے یوں مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُکَبِّرُ فِی الصَّلَاۃِ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ،فَلَمْ تَزَلْ تِلْکَ صَلَاتُہُ حَتّٰی لَقِیَ اللّٰہَ تَعَالٰی))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی نماز پڑھتے تو اٹھتے بیٹھتے ہر موقع پر اللہ اکبر کہتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ رہا،حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔‘‘ 4۔ صحیح بخاری و مسلم ہی میں ابو سلمہ رحمہ اللہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ((اِنَّہُ کَانَ یُصَلِّیْ بِہِمْ فَیُکَبِّرُ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ،فَاِذَا انْصَرَفَ قَالَ:اِنِّیْ لَاَشْبَہُکُمْ صَلاَۃً بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم))[3] ’’وہ انھیں نماز پڑھاتے تھے اور اٹھتے بیٹھتے تکبیر کہتے تھے۔جب انھوں نے سلام پھیرا تو کہنے لگے:میں تم سب سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے میں مشابہ ہوں۔‘‘
Flag Counter