Maktaba Wahhabi

383 - 738
الرکوع،وتفوت عنکم،تدرکونہا إذا رفعت رأسي من الرکوع،لأن اللحظۃ التي یسبق بہا الإمام عند الرفع،تکون بدلاً عن اللحظۃ الأولی لمأمومین،فالغرض منہ أن التأخیر الثاني یقوم مقام التأخیر الأول،فیکون مقدار رجوع الإمام والمأموم سواء وکذا السجدۃ‘‘[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ’’میں چاہے جتنا بھی سبقت کر جاؤں۔۔۔الخ‘‘ یعنی رکوع کی ابتدا کرنے میں مَیں جو تم سے سبقت لے جاتا ہوں اور تم وہ لحظات کھو دیتے ہو تو تم انھیں اُس وقت پا لیتے ہو جب میں رکوع سے سر اٹھاتا ہوں،کیونکہ امام رکوع سے سر اٹھانے میں جو لحظات سبقت کرتا ہے وہ مقتدیوں کے پہلے والے ان لحظات کا بدل ہوتے ہیں جو وہ رکوع جانے میں لیتے ہیں۔الغرض دوسری تاخیر پہلی تاخیر کے قائم مقام ہو جاتی ہے،لہٰذا امام و مقتدی دونوں کا وقت ایک ہی مقدار میں لگتا ہے اور رکوع کی طرح ہی سجد2 کا معاملہ بھی ہے۔‘‘ ’’ائمہ حدیث کی تشریح کا حاصل یہ ہے کہ مقتدی اگر امام کو قیام کے بعد رکوع میں اور رکوع کے بعد قومے میں،سجدے میں جانے سے قبل پا لے تو درست ہے۔ظاہر ہے کہ اتنے وقفے میں ماموم سورت فاتحہ کی تکمیل،پھر رکوع سے فراغت کے بعد امام کو سجدے سے قبل بہ خوبی پا سکتا ہے۔بالخصوص جبکہ ائمہ سنت کی عادات کریمہ میں سے ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں بعد از رکوع لمبی دعا میں مصروف رہتے ہیں۔تاخیر میں جو حکم رکوع کا ہے وہی سجدے کا بھی ہے۔تاخیر ثانی پہلی تاخیر کے قائم مقام ہوگی۔ نیز امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فمن دخل خلف الإمام فبدأ بقراء ۃ اُمّ القرآن فرکع الإمام قبل أن یتم ہذا الداخل أم القرآن فلا یرکع حتی یتمہا۔برہان ذلک ما ذکرناہ من وجوب قراء ۃ أم القرآن في کل رکعۃ،وقد قال رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((مَہْمَا أَسْبِقَکُمْ بِہٖ اِذَا رَکَعْتُ تُدْرِکُوْنِیْ بِہِ اِذَا رَفَعْتُ))‘‘ [2]
Flag Counter