Maktaba Wahhabi

367 - 738
صحیح بخاری اور دیگر کتب والی پہلی حدیث میں جو ’’لِتَعْلَمُوْا اَنَّہَا سُنَّۃٌ‘‘ کے الفاظ ہیں،یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے فرمودہ ہیں۔دوسری حدیث میں ’’اَلسُّنَّۃُ فِی الصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ‘‘ کے الفاظ حضرت ابو امامہ بن سہل رضی اللہ کے ہیں۔ایسے ہی صحیح ابن خزیمہ،سنن نسائی اور مستدرک حاکم میں ہے:’’اَنَّہُ حَقٌّ وَسُنَّۃٌ‘‘ سنن ترمذی میں ہے:’’اَنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ اَوْ مِنْ تَمَامِ السُّنَّۃِ‘‘ اور سنن نسائی میں ’’سُنَّۃٌ وَحَقٌّ‘‘ جیسے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی امر کو سنت کہنا،اس حدیث کے مرفوع ہونے کا پتا دیتا ہے۔[1] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث کی بعض روایات مثلاً سنن نسائی میں سورت فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت پڑھنا بھی مروی ہے،جس کی صحت پر بعض علما نے کلام کیا ہے،لیکن بعض دیگر کبار محدثین نے اس کی متابعات و طرق کو جمع کر کے ثابت کیا ہے کہ دوسری سورت والا اضافی لفظ بھی صحیح ہے،شاذ اور ضعیف ہر گز نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ امام شوکانی رحمہ اللہ اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت پڑھنا بھی مشروع قرار دیا ہے۔[2] صحیح بخاری میں تعلیقاً اور کتاب الجنائز عبدالوہاب بن عطا میں موصولاً حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے،وہ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ وہ بچے کا جنازہ یوں پڑھا کرتے تھے: ’’إِنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ ثُمَّ یَقْرَأُ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ ثُمَّ یَقُوْلُ:اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَسَلَفًا وَاَجْرًا‘‘[3] ’’وہ تکبیر کہتے،پھر سورت فاتحہ پڑھتے،پھر کہتے:’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَسَلَفًا وَاَجْرًا‘‘ اے اللہ!اسے ہمارے لیے ہمارا قاصدِ خیر،ہمارا سبقت کرنے والا اور ہمارے لیے باعث اجر بنا دے۔‘‘ نماز جنازہ کی قراء ت کے جہراً ہونے کے بارے میں بھی بعض روایات ملتی ہیں،[4] جبکہ جمہور اہلِ علم نے مخفی قراء ت ہی کو ترجیح دی ہے۔[5]
Flag Counter