Maktaba Wahhabi

330 - 738
دیگر کتبِ حدیث میں حضرت قتادہ رضی اللہ سے مروی ہے: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ مِنْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ یُطَوِّلُ فِي الْاُوْلٰی وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ،وَیُسْمِعُ الْآیَۃَ اَحْیَانًا،وَکَانَ یَقْرَأُ فِی الْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ،وَکَانَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی دو سورتیں پڑھتے تھے۔پہلی رکعت ذرا طویل ہوا کرتی تھی اور دوسری اس سے کچھ چھوٹی،اور کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی آیت کی قراء ت سنا دیتے تھے اور عصر میں بھی سورت فاتحہ اور کوئی دو سورتیں پڑھتے تھے۔فجر کی پہلی رکعت کو ذرا لمبا کرتے اور دوسری کو ذرا چھوٹا رکھتے تھے۔‘‘ سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ،صحیح ابن حبان اور مصنف عبدالرزاق میں پہلی رکعت میں قراء ت کو طویل کرنے کا سبب بھی مذکور ہے: ((فَظَنَنَّا اَنَّہُ یُرِیْدُ بِذٰلِکَ اَنْ یُّدْرِکَ النَّاسُ الرَّکْعَۃَ))[2] ’’ہمارا خیال ہے کہ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ لوگ پہلی رکعت کو باجماعت پالیں۔‘‘ مصنف عبدالرزاق میں ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ امام عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اِنِّیْ لَاُحِبُّ اَنْ یُطَوِّلَ الْاِمَامُ الرَّکْعَۃَ الْاُوْلٰی مِنْ کُلِّ صَلَاۃٍ حَتَّی یَکْثُرَ النَّاسُ‘‘[3] ’’میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ امام ہر نماز کی پہلی رکعت کو ذرا لمبا کرے،تاکہ زیادہ لوگ جماعت میں شامل ہو سکیں۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری اور سنن ابو داود میں حضرت خباب بن ارت رضی اللہ سے بھی مروی ہے۔چنانچہ ابو معمر کہتے ہیں:
Flag Counter