ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کے بعد ان الفاظ سے ثنا کرتے تھے:
((وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ‘ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ(وَفِیْ لَفْظٍ:وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ)اَللّٰہُمَّ اَنْتَ الْمَلِکُ لَا اِلـٰہَ اِلاَّ اَنْتَ(سُبْحٰنَکَ وَبِحَمْدِکَ)اَنْتَ رَبِّیْ وَاَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ ذَنْبِیْ جَمِیْعًا اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ‘ وَاہْدِنِيْ لِأَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَا یَہْدِیْ لِأَحْسَنِہَا إِلاَّ اَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَہَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَہَا اِلاَّ أَنْتَ‘ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ،وَالْخَیْرُ کُلُّہٗ بِیَدَیْکَ‘ وَالشَّرُّ لَیْسَ اِلَیْکَ(وَالْمَہْدِيُّ مَنْ ہَدَیْتَ)اَنَا بِکَ وَاِلَیْکَ(لَا مَنْجَأَ وَلَا مَلْجَأَ إِلاَّ اِلَیْکَ)تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ،أَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ))[1]
’’میں نے اپنے آپ کو اُس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا،یکسو ہو کر اور فرمانبردار ہو کر اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔بے شک میری نماز و قربانی اور زندگی و موت اللہ کے لیے ہے،جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے،اس کا کوئی شریک نہیں۔مجھے یہی حکم دیا گیا ہے اور میں اوّلین مسلمان ہوں(دوسری روایت کے الفاظ ہیں:میں مسلمانوں میں سے ہوں)اے اللہ!تو بادشاہ ہے،تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں(تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے)تو میرا ربّ ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔میں نے اپنی جان پر ظلم کیے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں۔تو مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت فرما،تیرے سوا کوئی بھی اچھے اخلاق کی طرف راہنمائی نہیں کر سکتا اور مجھ سے بُرے اخلاق دُور فرما تیرے سوا کوئی بھی میرے بُرے اخلاق کو دور نہیں کر سکتا۔میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں،حاضر ہوں اور تمام نیکیاں و بھلائیاں تیرے قبضے میں ہیں اور برائیوں کو تیری طرف منسوب نہیں کیا جا سکتا۔(اور حقیقت میں ہدایت یافتہ وہ ہے جسے تو ہدایت فرما دے)میں تیرے سہارے پر ہوں اور تیری ہی طرف التجا کرنے والا
|