Maktaba Wahhabi

199 - 738
گویا موصوف کے نزدیک رفع یدین کرنے کے عمل میں یہ حکمت پنہاں ہے کہ اس طرح نمازی غیر اللہ سے صفتِ کبریائی کی عملی نفی اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کبریائی کی صفت کا قولی اقرار اور زبانی اعتراف کرتا ہے۔ 3۔ رفع یدین کی حکمت کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نمازی ہاتھوں کو اٹھا کر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ میں نے دنیا(اور متاعِ دنیا)سے اپنا ہاتھ اٹھا لیا اور اسے چھوڑ دیا اور پوری یکسوئی اور پورے قلب و قالب کے ساتھ عبادتِ الٰہی کی طرف متوجہ ہو گیا ہوں۔ 4۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رفع یدین میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ میں نے اپنا آپ اپنے خالق و مالک کے سپرد کر دیا ہے اور اپنی ہار مان لی ہے۔اس لیے کہ ’’اَللّٰہُ أَکْبَرُ‘‘ کہنے یا اللہ کی کبریائی کا زبانی اقرار کرنے کے ساتھ ہی اپنی ہار کا عملی اعتراف بھی ہو جائے۔ 5۔ یا پھر یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جو کام میں کرنے لگا ہوں،یہ بہت ہی عظیم الشان عمل ہے۔ 6۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رفع یدین قیام کے لیے مکمل استعداد کے اظہار کی طرف اشارہ ہے۔ 7۔ یا پھر یہ عبد اور معبود یعنی اللہ اور بندے کے مابین(مناجات کے آغاز کے لیے)حجاب اٹھانے کی طرف اشارہ ہے۔ 8۔ اس کی یہ بھی حکمت بیان کی گئی ہے کہ یوں انسان اپنے پورے جسم کے ساتھ استقبال کرتاہے۔امام قرطبی نے اسے ہی سب سے زیادہ مناسب حکمت قرار دیا ہے،لیکن ان پر مواخذہ کیا گیا ہے۔ 9۔ امام ربیع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمہ اللہ سے پوچھا:’’مَا مَعْنٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ؟‘‘ ’’رفع یدین کا کیا مطلب ہے؟‘‘ تو انھوں نے فرمایا: ’’ تَعْظِیْمُ اللّٰہِ وَأَتِّبَاعُ سُنَّۃِ نَبِیِّہٖ‘‘ ’’اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اظہار اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع و اطاعت!‘‘ 10۔ علامہ ابنِ عبدالبر رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ((رَفْعُ الْیَدَیْنِ مِنْ زِیْنَۃِ الصَّلَاۃِ))’’رفع یدین کرنا نماز کی زینت ہے۔‘‘ 11۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ نے فرمایا ہے: ((بِکُلِّ رَفْعٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ،بِکُلِّ اَصْبَعٍ حَسَنَۃٌ))
Flag Counter