Maktaba Wahhabi

151 - 738
اور بعض دیگر اہلِ علم نے کہا ہے کہ نماز کے دوران میں آنکھوں کو بند رکھنا مکروہ ہے۔ان کا استدلال اس روایت سے ہے جسے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد‘‘ میں کئی قرائن کے ساتھ غیر صحیح ثابت کر دیا ہے۔اور فقہ السنہ میں سید سابق نے بھی لکھا ہے کہ نماز میں آنکھیں بند رکھنے کی کراہت کے بارے میں وارد حدیث صحیح نہیں ہے۔[1] البتہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ نہیں تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں آنکھیں بند رکھتے،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو تشہد میں اپنی انگشت شہادت کی طرف دیکھتے تھے۔(جیسا کہ حدیث گزری ہے)پھر انھوں نے آگے چار احادیث بیان کی ہیں اور ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنکھیں کھلی رکھنے پر استدلال کرتے ہوئے خود ہی بتایا ہے کہ ان احادیث سے استدلال کرنا محل نظر ہے،لہٰذا ان کے ذکر سے ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں،البتہ آگے انھوں نے لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز میں آنکھیں کھلی رکھنے پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں سے ایک صلاۃ الکسوف سے متعلق حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کا منظر دیکھا تو انگور کا گچھا توڑنے کے لیے دستِ مبارک آگے بڑھایا اور آگ دیکھی اور جہنم میں وہ عورت دیکھی،جس نے بلی کو بھوکے پیاسے مار دیا تھا۔ ایسے ہی اس حدیث سے بھی نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنکھیں کھلی رکھنے کا پتا چلتا ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کو اپنے آگے سے نہیں گزرنے دیا۔نماز کے دوران ہی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام کہنے والوں کو اشارے سے جواب دینا بھی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آنکھیں بند نہیں رکھتے تھے،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جدھر سلام کہنے والا ہوتا اُھر ہی جوابی اشارہ فرماتے تھے۔ایسے ہی نماز میں شیطان کے سامنے آجانے والی حدیث میں مذکور ہے کہ وہ آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو گلے سے پکڑ کر اتنا دبایا کہ اس کے منہ سے جھاگ بہہ نکلی،جس کی ٹھنڈک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک پر محسوس فرمائی،تو یہ رویتِ عین تھی۔ ایسی ہی کئی دیگر احادیث کا مجموعی مفاد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں آنکھیں بند کر کے نہیں رکھا کرتے تھے۔پھر امام ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ فقہا کا نماز میں آنکھیں بند رکھنے کے مکروہ یا غیر مکروہ ہونے میں اختلاف ہے۔امام احمد رحمہ اللہ اور بعض دیگر اہل علم نے مکروہ کہا ہے اور بتایا ہے کہ آنکھیں بند کر کے نماز پڑھنا یہود کا فعل ہے۔اہلِ علم کی ایک جماعت نے آنکھیں بند رکھنے کو مباح وغیر مکروہ کہا ہے اور
Flag Counter