Maktaba Wahhabi

141 - 738
کے اور قبلے کے مابین چارپائی(یا بستر)پر لیٹی ہوئی ہوتی تھی۔‘‘[1] لیکن امام نووی اور حافظ ابن حجر رضی اللہ عنہ نے لکھا ہے کہ جب تک دونوں حدیثوں کی تاریخ معلوم نہ ہو اور دونوں طرح کی احادیث کے مابین تاویل اور جمع و تطبیق ناممکن نہ ہو تب تک نسخ ماننا ٹھیک نہیں۔یہاں تاریخ معلوم نہیں،تاویل اور جمع و تطبیق ممکن ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ نے نماز توڑنے سے مراد خشوع میں خلل لیا ہے۔اس بات کی تائید اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ راویِ حدیث صحابی نے جب کالے کتے کے بارے میں پوچھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ وہ شیطان ہوتا ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ شیطان کے نمازی کے آگے سے گزر جانے سے نمازی کی نماز نہیں ٹوٹتی،کیونکہ صحیح بخاری میں وہ واقعہ موجود ہے جس میں شیطان کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نماز میں آنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے پکڑنا مذکور ہے۔[2] لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہے۔ غرض امام ابو حنیفہ،امام مالک اور امام شافعی رحمہم اللہ سمیت جمہور سلف و خلف کا مسلک یہ ہے کہ ان کے گزرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی،محض خشوع میں خلل آنے کی وجہ سے ثواب کم ہوتا ہے۔امام نووی نے شرح صحیح مسلم میں اور امام بغوی نے ’’شرح السنہ‘‘ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ عورت اور گدھے کے نماز توڑنے کے بارے میں دل مطمئن نہیں،کیونکہ عورت کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث ہے اور گدھے کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث ہے۔اس سے ان کا اشارہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر متعدد کتب میں مروی اُس حدیث کی طرف ہے جو ہم بیان کر چکے ہیں۔[3] چونکہ کالے کتے کی معارض کوئی حدیث نہیں ہے۔لہٰذا امام احمد نے فرمایا ہے کہ عورت اور گدھے کے بارے میں دل مطمئن نہیں ہے۔ اور بظاہر ان دونوں احادیث کی تاویلات بھی ممکن ہیں۔ہم یہاں ان تاویلات کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے۔اصل مسئلہ اور دلائل ذکر کر دیے اور جمہورِ سلف و خلف کا مسلک بھی بتا دیا ہے۔[4]
Flag Counter