Maktaba Wahhabi

125 - 738
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلے کے مابین چارپائی پر لیٹی ہوتی تھی۔‘‘ اس حدیث کے مختلف طرق سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی مسائل ثابت کیے ہیں،مثلاً: 1۔ ’’اَلصَّلَاۃُ عَلَی الْفِرَاشِ‘‘ بستر یا چادر پر نماز۔ 2۔ ’’اَلصَّلَاۃُ اِلَی السَّرِیْرِ‘‘ چارپائی کے سامنے نماز۔ 3۔ ’’اَلصَّلَاۃُ خَلْفَ النَّائِمِ‘‘ سوئے ہوئے آدمی کے سامنے نماز۔ 4۔ ’’التَّطَوُّعُ خَلْفَ الْمَرْأَۃِ‘‘ عورت کے سامنے نفلی نماز۔ 5۔ ’’مَنْ قَالَ لَا یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ شَيْئٌ ‘‘ ’’اس بات کے قائل کی دلیل کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑ سکتی۔‘‘ ہَلْ یَغْمِزُ الرَّجُلُ امْرَأَتَہٗ عِنْدَ السُّجُوْدِ لِکَیْ یَسْجُدَ؟ ’’کیا سجدے کے وقت آدمی اپنی بیوی کے(پاؤں پر)انگلی سے چوکا مار سکتا ہے؟(تاکہ وہ جاے سجدہ سے اپنے پاؤں ہٹا لے)۔‘‘ ایسے ہی دیگر محدثین کرام نے بھی کیا ہے،جن کی تفصیل باعث ِ طوالت ہوگی۔لہٰذا ہم یہاں بخاری شریف کے ان چند ابواب ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔یہ بات بھی وضاحت طلب ہے کہ ان احادیث میں سے بعض میں واضح طور پر مذکور ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوئی ہوتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے،جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: ((لَا صَلَاۃَ خَلْفَ النَّائِمِ وَالْمُتَحَدِّثِ))[1] ’’سوئے ہوئے اور باتیں کرنے والے شخص کے سامنے نماز نہیں ہوتی۔‘‘ ایسے ہی معجم طبرانی اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے بھی مرفوعاً اور مصنف ابن ابی شیبہ میں امام مجاہد سے مرسلاً مروی ہے۔[2] اس حدیث کی سند پر امام ابو داود،ابن خزیمہ،خطابی،ذہبی،بیہقی،ہیثمی اور ابن حجر نے کلام کیا ہے۔[3] بخاری کی تبویب ’’بَابُ الصَّلَاۃِ خَلْفَ النَّائِمِ‘‘ سے بھی اس حدیث کی تضعیف کا اشارہ ملتا ہے،جبکہ علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے طرق اور شواہد کو جمع کر کے ان سب کی
Flag Counter