Maktaba Wahhabi

120 - 738
ایک بات کی طرف توجہ دلانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں جس حدیث سے استحباب اخذ کیا گیا ہے،وہ صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔چنانچہ حضرت مقداد بن اَسود رضی اللہ سے مروی ہے: ((مَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ اِلٰی عُوْدٍ وَلَا عَمُوْدٍ وَلَا شَجَرَۃٍ اِلاَّ جَعَلَہٗ عَلٰی حَاجِبِہٖ الْاَیْمَنِ اَوِ الْاَیْسَرِ وَلَا یَصْمُدُ لَہٗ صَمْدًا))[1] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی کسی لکڑی(عصا)ستون یا درخت کی طرف مُنہ کرکے نماز پڑھتے دیکھا ہے تو وہ یوں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تھوڑا سا دائیں یا بائیں ابرو(آنکھ)کے سامنے رکھتے تھے،اس کے عین سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’تہذیب السنن‘‘ میں ابن القطان سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس حدیث کی سند میں تین راوی مجہول ہیں اور عبدالحق سے نقل کیا ہے کہ اس کی سند قوی نہیں ہے۔یہ حدیث مقدام بن معدیکرب رضی اللہ سے بھی مرفوعاً مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ((إِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ اِلٰی عَمُوْدٍ اَوْ سَارِیَۃٍ اَوْ شَيْئٍ فَلَا یَجْعَلْہُ نُصْبَ عَیْنَیْہِ،وَلْیَجْعَلْہُ عَلٰی حَاجِبِہٖ الْاَیْسَرِ))[2] ’’جب تم میں سے کوئی شخص ستون یا لکڑی کے عصا یا کسی بھی چیز کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھے تو اسے اپنی آنکھوں کے عین وسط میں نہ رکھے،بلکہ اس چیز کو اپنے بائیں ابرو کے روبرو رکھے۔‘‘ پہلی حدیث فعلی ہے اور یہ قولی ہے،حالانکہ فعلی کے راوی علی بن عیاش اور قولی کے راوی بقیہ ہیں،دونوں کا اوپر والا راوی ایک ہی ہے جو ابو عبیدہ ولید بن کامل ہے جس پر جرح کی گئی ہے۔ایسے ہی ان دونوں اسانید کی راوی خواتین صنباعہ اور صنبعہ بھی مجروح ہیں۔[3] امام منذری نے ولید کے بارے میں کہا ہے کہ اس پر کلام کیا گیا ہے اور امام بخاری نے کہا ہے کہ وہ عجیب و غریب روایات بیان کرتا ہے،جیسا کہ الخلاصہ کے حوالے سے علامہ شمس الحق ڈیانوی نے ابو داود کی شرح عون المعبود میں نقل کیا ہے۔[4]
Flag Counter