Maktaba Wahhabi

108 - 738
فاصلے کی مقدار بھی بتائی گئی ہے۔تو آئیے ان ہر دو طرح کی احادیث میں سے چند ایک کا مطالعہ کریں،جن سے ہمارا یہ مسئلہ حل ہوتا ہے۔ 1۔ وہ احادیث جن میں مطلق سُترے کے قریب نماز پڑھنے کا حکم ہے،اُن میں سے ایک حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ اِلٰی سُتْرَۃٍ فَلْیَدْنُ مِنْہَا،فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَمُرُّ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا،وَلَا یَدَعْ اَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ))[1] ’’تم میں سے جب کوئی شخص سترے کی طرف نماز پڑھے تو اس کے قریب ہو کر پڑھے،کیونکہ شیطان اس کے اور سترے کے درمیان سے گزرنا چاہتا ہے،لیکن کوئی شخص کسی کو سامنے سے نہ گزرنے دے۔‘‘ ایک اور حدیث جس میں مطلق سُترے کے قریب ہو کر نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے،حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ اِلٰی سُتْرَۃٍ فَلْیَدْنُ مِنْہَا،لَا یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ عَلَیْہِ صَلَاتَہٗ))[2] ’’تم میں سے جب کوئی شخص سُترے کی طرف نماز پڑھے تو اس کے قریب ہو کر پڑھے،تاکہ کوئی شیطان(صفت انسان)اس کی نماز نہ توڑنے پائے۔‘‘ 2۔ ان احادیث میں سُترے اور نمازی کے مابین فاصلے کی کوئی تحدید نہیں،بلکہ مطلق نمازی کو سترے کے قریب ہو کر کھڑے ہونے کا حکم فرمایا گیا ہے،جبکہ بعض دیگر احادیث ایسی بھی ہیں،جن میں نمازی اور سترے کے مابین فاصلے کی حد بندی کی گئی ہے،مثلاً حضرت سہل بن سعد رضی اللہ سے مروی ہے: ((کَانَ بَیْنَ مُصَلّٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَبَیْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاۃِ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جا نماز اور دیوار کے مابین اتنا فاصلہ تھا جس سے بکری گزر سکتی تھی۔‘‘
Flag Counter