Maktaba Wahhabi

91 - 924
اپنی تحریروں میں مصلحانہ تبصرے فرماتے ہیں ۔ اسی طرح زعمائے سیاست کی بازیگری اور سیاسی پارٹیوں کی ملک و ملت کے بارے میں بے توجہی کی بھی نشاندہی فرماتے رہے۔ کوئی بھی درد مند صحافی اپنے ماحول و معاشرے، ملّی مسائل اور مسلکی سیاست سے کسی بھی حال میں کبھی چشم پوشی نہیں کر سکتا: ع کرتا رہوں گا جبر و تشدد پہ احتجاج جب تک زباں میں طاقت عرضِ کلام ہے لگتا رہے گا زخم جبینِ جمود پر جب تک میرے قلم کی اَنی بے نیام ہے ان اشعار میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ جیسے صحافیوں کی ترجمانی ہے۔ فاضل گرامی بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے متعارفین کے نزدیک ان کی قدردانیِ علم و علما، ظرافت و بذلہ سنجی، تواضع اور خاکساری، ضیافت و قناعت اور صبر و توکل وغیرہ اوصافِ جمیلہ متفق علیہ ہیں ۔ اگر علامہ اقبال مرحوم آج زندہ ہوتے تو ان کی خدمت میں حاضر ہو کر درخواست کرتا کہ اپنے کلیات کے صرف دو اشعار ہمارے بزرگ بھٹی صاحب کی نظر کر دیں ، کیوں کہ میری نظر میں وہ اشعار آج ان سے زیادہ کسی اور پر منطبق نظر نہیں آتے، ملاحظہ فرمائیں : ؂ گزر اوقات کر لیتا ہے وہ کوہ و بیاباں میں کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی اور: ؂ مری مشاطگی کو کیا ضرورت حسنِ معنی کی کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی اللہ تعالیٰ نے اس دور میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو تاریخ و تذکرہ، سیرت و سوانح اور صحافت و ادارت کے لیے منتخب کر لیا تھا، لیکن وہ ابتدا میں کچھ دنوں منزل کی تلاش میں بھٹکتے بھی رہے۔ ڈرائیوری کے لیے اسٹیرنگ بھی سنبھالی، دوسری جنگِ عظیم کے زمانے میں اپنے لوگوں کے ساتھ وادیِ چنبل سے ٹرک پر ریت لاکر آگرہ ایئرپورٹ کی تعمیر میں حصہ بھی لیا، گندم کی تجارت شروع کی، کھیت میں کام کیا، بیلنے سے گڑ بنائے اور لاہور اور راولپنڈی میں بھوسے کی مارکیٹ بنانے میں ناکام ہوئے۔ اپنی منزل سے بہت دور ان وادیوں میں بھٹکنے کے بعد نئی راہوں کا سراغ ملا اور خود منزلِ مقصود سامنے آگئی۔ اور پھر ’’آئی جو اُن کی یاد تو آتی چلی گئی۔‘‘ ’’جمعیت اہلِ حدیث‘‘ اور اس کے ترجمان ’’الاعتصام‘‘ سے وابستگی، ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ اور اس کے آرگن ’’المعارف‘‘ میں قلمی خدمات کا سلسلہ شروع ہوا۔ برصغیر کے ان دونوں معروف جرائد کی ادارت کا شرف مختلف اوقات میں شاید بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے علاوہ صرف مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ ہی کو حاصل ہوا ہے اور دونوں اہلِ حدیث تھے۔ اسی طرح اہلِ حدیثوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر تقریر کے لیے سب سے پہلے مولانا ندوی اور بھٹی صاحب رحہما اللہ
Flag Counter