Maktaba Wahhabi

139 - 924
میں کتاب لاریب، معدن جواہرِ حکمت ’’قرآنِ مجید‘‘ سے قلبی تعلق کا اثر ہوتاہے۔ اہلِ قلم میں سے جو قرآنِ حکیم سے پختہ تعلق خاطر رکھتے ہیں ، صرف ان کی تحریروں میں یہ برکت دکھائی دیتی ہے اور جناب محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہر روز تلاوتِ قرآن کا لازمی اہتمام کرتے تھے۔ تلاوتِ قرآن کے بغیر ان کے لیے دن کا آغاز نا ممکن ہوتا تھا۔ اللہ کے دین کی ٹھوس تعلیمات کی نمایندہ کتب مثلاً: لسان القرآن(جلد سوم)ترجمہ ریاض الصالحین، ارمغانِ حدیث کی ترجمہ و توضیح کی سعادت آپ کے حصے میں آئی۔ اللہ کے دین کے سچے خادموں کی خدمات کی نمایندہ کتب کے ترجمہ و تفہیم کے بدلے میں اللہ تعالیٰ ان کے ہر ہر حرف کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔ بحیثیتِ انسان لغزشوں اور خطاؤں سے درگزر فرمائے اور تا دیر لوگوں کے دلوں میں آپ کی عقیدت و محبت قائم دائم رکھے، اور آپ کے بارے میں یہ بات برحق ثابت ہو: ماپے تینوں گھٹ رون گے بہتے رون گے دلاں دے جانی جناب حمیداللہ خان عزیز مدیر ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی حسبِ فرمایش یہ سطور سپردِ قلم کی گئی ہیں ، جو مکرمی بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے ساتھ راقم السطور کے دیرینہ تعلق نیاز مندی کے بارے میں یادداشت و مشاہدات پر مبنی ہیں ۔ خالص علمی معیار یا تحقیقی انداز پر ان سطور کو ہر گز نہ جانچاجائے۔ مدیر مکرم کی فرمایش پر شخصی تعلقات کے بارے یادوں کو احاطہ تحریر میں لانا تھا۔۔۔ اس خواہش کی تکمیل کی یہ کاوش قارئینِ محترم کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ، یہ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے۔ مورخِ اہلِ حدیث، ذہبیِ دوراں جناب محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے تفصیلی حالاتِ زندگی جاننے کے خواہش مند حضرات کے لیے گزارش ہے کہ اس بارے میں جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی خود نوشت ’’گزر گئی گزراں ‘‘(نشریات، اردو بازار لاہور، ۲۰۱۱ء صفحات: ۴۶۶)کا مطالعہ فرمائیں ۔ ریکارڈ کی درستی: جناب بھٹی صاحب اپنی خود نوشت ’’گزر گئی گزران‘‘ کے صفحہ ۴۶۰ پر لکھتے ہیں : ’’ اگر میرا کوئی حقیقی بیٹا ہوتا تو شاید میری اتنی خدمت نہ کر سکتا جو………۔‘‘ اس جملے میں انھوں نے اپنے بارے اولادِ نرینہ سے محرومی کا ذکر فرمایا ہے اور صفحہ ۴۵۹ پر اپنی دو بیٹیوں کا یوں ذکر کیا ہے: ’’میری دو بیٹیاں ہیں ، ایک کی شادی گاؤں میں ہوئی اور ایک کی بہاولنگر میں ۔‘‘ مکرمی محترمی جناب اسحاق بھٹی صاحب چوں کہ پبلک پراپرٹی کے زمرے میں آتے ہیں اور آپ کے بارے میں تمام تر تاریخی معلومات از حد درست ہونا ضروری ہے۔ ریکارڈ کی درستی کے لیے یہ تلخ حقیقت سپردِ قلم کی جا رہی ہے، جو جناب بھٹی صاحب نے بیان کرنا مناسب نہیں گردانی۔ یہ مصلحت اللہ ہی بہتر جانتا ہے، ورنہ افادۂ عام کی غرض سے وہ شخصیات کے باب میں تمام تر تفصیلات لکھنے کے عادی تھے۔ اپنے بارے جو احتیاط کر گئے، وہ یہ ہے کہ جناب بھٹی صاحب کی پہلی شادی……بی بی سے ہوئی، جس سے آپ کی…… نامی بیٹی پیدا ہوئی۔ اس کی
Flag Counter