Maktaba Wahhabi

192 - 924
(۱)۔تصانیف و تراجم (۲)۔اخباری مضامین و مقالات (۳)۔اخباری اداریے اور شذرات (۴)۔بے شمار کتابوں پر تبصرے (۵)۔بہت سی کتابوں پر مقدمات (۶)۔ریڈیائی اور ٹی وی تقریریں ۔ تحریر و تقریر میں آپ کا خاص انداز: آپ رحمہ اللہ نے اپنی عمر کے تقریباً ستر سال قلم و قرطاس کے حوالے کر دیے، لیکن اس مدت میں کبھی کسی اہلِ حدیث عالم یا مصنف کے خلاف نہیں لکھا اور نہ کبھی کسی صاحبِ علم اہلِ حدیث پر تنقید کی، چونکہ آپ کے قلم کی تربیت اور اسلوبِ نگارش کی پرورش ایسے ماحول میں ہوئی تھی کہ اپنی جماعت کے کسی عالم یا مصنف کی مخالفت یا تنقید میں اس کا استعمال جائز اور درست نہیں سمجھا گیا، ہاں یہ ضرور ہے کہ اگر کسی غیر نے ہماری جماعت یا مسلک یا ہمارے علما کو ہدفِ تنقید ٹھہرانے کی کوشش کی یا انھیں کسی اسلوب میں نشانۂ طنز بنانے کی کوشش کی گئی تو پھر آپ کا نوکِ قلم مانند تلوار ہوتا تھا اور ایسے موقع پر خاموش رہنا آپ کی ذہنی افتاد اور فطرتِ قلم کے خلاف ہوتا تھا، لیکن یہاں بھی اپنے مخاطب کا پورا پورا احترام اور اس کے علم و تحقیق کو ملحوظِ خاطر رکھنا آپ کا خاص وصف تھا، جو موجودہ دور کے قلمکاروں کے لیے بہت بڑا اخلاقی، دعوتی اور صحافتی نسخہ ہے۔ اخلاق و عادات: ایک مورخ و ادیب اور صاحبِ قلم و قرطاس ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کی تربیت نامی گرامی علمائے کرام کی نگرانی میں ہوئی تھی، یہی وجہ تھی کہ آپ کے اندر عالمِ ربانی کے تمام اوصاف بدرجۂ اتم پائے جاتے تھے۔ آپ بلند اخلاق کے حامل اور ہر چھوٹے بڑے سے بے حد محبت کرنے والے نیز علما و مشائخ کے قدر دان تھے، فرائض و واجبات ادا کرنے میں ذرہ برابر کوتاہی بھی اپنی عالمانہ شان کے خلاف سمجھتے تھے۔ آپ کی خود نوشت کے مطالعے سے اس بات کا علم ہوا کہ ہر روز قرآنِ کریم کی تلاوت اور دیگر اوراد و وظائف آپ کا خاص معمول تھا۔ ؂ فردوس بریں آپ کا ماویٰ و مسکن ہو دنیائے سلفیت کے عظیم سپوت، درجنوں کتابوں کے مولف، ذہبیِ دوراں ، مجاہدِ آزادی علامہ محمد اسحاق بھٹی اور ملکِ نیپال میں دعوت و تعلیم کے عظیم منارہ، منہجِ سلف کے حقیقی پاسباں شیخ عبد اللہ مدنی رحمہ اللہ جیسی عبقری شخصیتوں نے عالمِ اسلام کو روتا بلکتا چھوڑ کر اپنی جان جان آفریں کے حوالے کر گئے۔ اللہ آپ حضرات کی قبروں میں نور کی برکھا برسائے اور تاحد نگاہ کشادہ کر دے، نیز جماعتی خلا کو پر فرمائے۔ آمین
Flag Counter