Maktaba Wahhabi

298 - 924
ندوی صاحب جب بھی مکتبہ دارِ ارقم فیصل آباد کتابوں کی خرید کے لیے تشریف لاتے، راقم ان کو توجہ دلاتا کہ اب تو بہت سے لوگ زندہ ہیں ، جن کے پاس صوفی صاحب رحمہ اللہ کے واقعات ہیں ، آخر وہ تیار ہوئے اور جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو انھوں نے لکھنے کا کہا، انھوں نے کتاب لکھ کر جناب عبدالقادر ندوی صاحب رحمہ اللہ کو دیکھنے کے لیے دی۔ مجھے یاد ہے کہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ فیصل آباد تشریف لائے، مرحوم علی ارشد کی سواری پر ہم ماموں کانجن گئے، بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے ملاقات میں مولانا ندوی رحمہ اللہ سے کہا، کتاب دیکھ لی۔ مولانا ندوی رحمہ اللہ نے کہا: وہ تو مجھ سے گم ہو گئی ہے۔ یہ جملہ سن کر جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ بہت حیران و پریشان ہوئے اور انتہائی غصے میں تھے، مگر ادب کا پہلو سامنے رکھتے ہوئے کچھ نہ کہہ سکے۔ جب انھوں نے کتاب شروع کی تھی، مجھے خط لکھا اور ایک دو ملاقاتوں میں فرمایا: ’’او یار! مجھے ان کے متعلق کچھ واقعات لکھ دو، کیوں کہ آپ فیصل آباد سے ہیں ۔‘‘ میں ایک دفعہ ماموں کانجن گیا، وہاں کچھ لوگوں سے مل کر واقعات لکھ لایا اور ان کو بذریعہ ڈاک ارسال کر دیے، ملنے پر ان کا شکریے کا خط ملا اور انھوں نے میرے حوالے سے کافی واقعات اپنی کتاب ’’صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ‘‘میں لکھ دیے۔ میں ان کا شکر گزار ہوں ۔ کتاب کے آخر میں لکھا: ’’جن لائق احترام دوستوں نے حضرت صوفی صاحب رحمہ اللہ کی قبولیتِ دعا کے واقعات از راہِ کرم تحریری صورت میں مجھے ارسال فرمائے، ان میں مولانا محمد عائش اور مولانا محمد اشرف جاوید کے تحریر کردہ واقعات سب سے زیادہ ہیں ، میں ان سب حضرات کا پہلے بھی شکریہ ادا کر چکا ہوں ، اب بھی کرتا ہوں ۔(صوفی عبداللہ، ص: ۴۰۷، ۴۰۸) ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ: ایک دفعہ ان کے ہاں حاضر ہوا تو ان ایام میں انھوں نے ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ پر ایک مضمون لکھا تھا، رات بھر اس مضمون کو دیکھا، پہلے انھوں نے مجھے پورا مضمون پڑھ کر سنایا، میں نے بعض مقامات کو حذف کرنے کے لیے کہا تو انھوں نے ان پر قلم پھیر دی، بلکہ بہت سے مقامات کو جو محل ِنظر تھے، کاٹ دیا گیا۔ مجھے یاد ہے اس رات ہم نے سولہ دفعہ چائے پی۔ حضرت رحمہ اللہ چائے کے بہت شوقین تھے، میں تو چائے پی پی کر تنگ آ گیا، وہ چائے پینے کے ساتھ ساتھ اس کے لطائف بھی سناتے جاتے، مضمون طبع ہوا تو ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ پڑھ کر خوش نہ ہوئے۔ یہ مضمون تقریباً ۸۰ اوراق پر مشتمل تھا۔ ایک دن میں ان سے ملنے ساندہ گیا، دیکھ کر بہت خوش ہوئے، کھانا ان کے ساتھ کھایا، پھر چائے کا دور چلا، کہنے لگے میں دو، تین دن سے آپ کو یاد کر رہا تھا، میں نے آپ کے لیے دو چیزیں نکال رکھی ہیں ۔ صرف آپ ہی کو دینی ہیں : (1)۔سہ روزہ ’’منہاج‘‘ لاہور ۔یہ ان کا اپنا ذاتی پرچہ تھا۔(جس کا تعارف پیچھے گزر چکا ہے)
Flag Counter