Maktaba Wahhabi

404 - 924
چلتا ہے۔ کتاب اپنے مندرجات کے اعتبار سے بہت عمدہ ہے۔ جماعتی اور تاریخی ذوق رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب خاصے کی چیز ہے۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ زبانی گفتگو تو ہوا میں تحلیل ہو جاتی ہے اور لکھا ہوا ہمیشہ محفوظ رہتا ہے۔ محترم بھٹی صاحب نے جس محنت، خلوص اور محبت سے اس کتاب کو مرتب کیا ہے، اس سے ان کی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث سے بے لوث و ارفتگی اور مثالی تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔ کتاب کا ’’کلمہ ناشر‘‘ مولانا حافظ احمد شاکر صاحب نے لکھا ہے اور اسے شائع کرنے کا اعزاز مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے قائم کردہ ادارہ ’’المکتبۃ السلفیۃ‘‘ شیش محل روڈ لاہور کو حاصل ہوا ہے۔ کتاب کے صفحات ۳۶۸ اور سنۂ اشاعت فروری ۲۰۱۲ء ہے۔ 31۔تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی رحمہ اللہ: مولانا غلام رسول قلعوی رحمہ اللہ کا شمار اپنے دور کے فحول علمائے کرام میں ہوتا تھا۔ وہ عالمِ دین بھی تھے، مبلغِ اسلام بھی، توحید و سنت کے داعی بھی، زہد و سلوک کے رمز شناس بھی، مستجاب الدعوات بزرگ بھی، ولی اللہ بھی اور عابد و زاہد بھی۔ بلاشبہہ مولانا غلام رسول رحمہ اللہ اپنے اوصاف و کمالات کے اعتبار سے اونچے مقام و مرتبے کے عالمِ دین اور ولی اللہ انسان تھے۔ انھوں نے گوجرانوالا اور اس کے گرد و نواح میں اپنے وعظ کی اثر آفرینی اور توحید و سنت کے مواعظ سے بے شمار لوگوں کے عقائد کی اصلاح کرتے ہوئے انھیں دینِ اسلام کی تعلیم سے آشنا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیڑھ سو سال ہونے کو آیا، ان کی تبلیغی مساعی کے اثرات آج بھی اس علاقے میں نمایاں دکھائی دیتے ہیں ۔ قلعہ میہاں سنگھ میں ان کی پر شکوہ مسجد اور اس کے خادم حافظ حمید اللہ صاحب آج بھی ان کی باقیات الصالحات کی صورت میں لوگوں کی محبت و توجہ کا مرکز ہیں ۔ پیشِ نگاہ کتاب مولانا غلام رسول رحمہ اللہ کی سوانح اور حالات و واقعات کا خوبصورت مجموعہ ہے، اسے محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے نہایت محبت و عقیدت اور جاں فشانی سے مرتب کیا ہے۔ کتاب اڑتیس ابواب پر مشتمل ہے۔ اس میں مولانا مرحوم کی ولادت، خاندانی حالات، تحصیلِ علم، اساتذۂ کرام، تحصیلِ علم کے لیے دہلی روانگی، حضرت میاں صاحب نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کی خدمت میں ، تحصیلِ علم کے بعد وعظ و تذکیر کی مجالس، مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں حاضری اور وفات وغیرہ پر بڑی تفصیل سے معلومات کو احاطہ تحریر میں لا کر مولانا مرحوم کی زندگی کے گوشوں کو اُجاگر کر کے ان کی زندگی کا خوبصورت نقش قارئین کے سامنے لایا گیا ہے۔ کتاب میں مولانا قلعوی کی قبولیتِ دعا کے واقعات بھی بیان کئے گئے ہیں ۔ مولانا قلعوی مرحوم فارسی اور پنجابی کے قادر الکلام شاعر بھی تھے، اس کتاب میں ان کے پنجابی اور فارسی کلام کو بھی نمونے کے طور پر دے دیا گیا ہے۔ ان کا ایک مشہور شعر ہے: ؎ دلا غافل نہ ہو یک دم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے باغیچے چھوڑ کر خالی زمین اندر سمانا ہے حقیقت یہ ہے کہ اس کلام کو پڑھ کر قبر و حشر کا نقشہ سامنے آ جاتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں انھوں نے جو اشعار کہے تھے، اس سے ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ مولانا قلعوی مرحوم
Flag Counter