Maktaba Wahhabi

221 - 924
’’مرزائیت نئے زاویوں سے‘‘ کے حوالے سے! (مولانامحمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے خوشگوار ملاقاتیں ) تحریر: جناب حکیم خالد اشرف۔ فیصل آباد سن تو یاد نہیں ، لگ بھگ ۵۰ برس پہلے کی بات ہوگی۔ ایک روز ابا جی نور اللہ مرقدہ [مولاناعبدالرحیم اشرف] نے فرمایا، لاہور یا گوجرانوالہ جانا ہو تو دو کتابیں ڈھونڈ کر لائیں ۔ ایک ’’ارشاداتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ اور دوسری ’’مرزائیت نئے زاویوں سے‘‘۔ ’’ارشاداتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کا تو معلوم تھا کہ یہ ابا جی رحمہ اللہ کی ہے، یہ ۱۹۴۷ء میں شائع ہوئی تھی۔ لیکن دوسری کتاب میرے علم میں نہ تھی۔ میں نے اباجی رحمہ اللہ سے پوچھا: یہ کتاب کس کی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ’’اتنی مشہور و معروف کتاب اور نامور مصنف کو آپ نہیں جانتے؟‘‘ میں نے نفی میں جواب دیا۔ فرمانے لگے:’’یہ مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی ہے اور اس موضوع پربڑی اچھوتی اور منفرد کتاب ہے، ان دونوں کے جتنے نسخے بھی ملیں ، لیتے آئیں ، انھیں مکتبہ میں بھی رکھیں اور خصوصی توجہ و یکسوئی سے پڑھیں بھی۔ اس موضوع پر اگر کبھی کچھ کام کرنا پڑا تو یہ کتب معاون ثابت ہوں گی۔ ان دنوں ’’مکتبہ تہذیبِ ملت‘‘ میرے انتظام و انصرام میں تھا اور اس کے زیرِ اہتمام چند ایک کتب شائع ہو چکی تھیں ، اس کے علاوہ بہت ساری کتب پاک و ہند کے ممتاز و مقتدر مکتبہ جات کی بھی تھیں ۔ میرا چونکہ ان دنوں لاہور اور گوجرانوالہ اکژ آنا جانا لگا رہتا تھا۔ چنانچہ دو چار روز بعد ہی ان دونوں جگہوں کا پروگرام بن گیا، لاہور میں ان کتب کو بہت تلاش کیا، لیکن کچھ اتا پتا نہ چلا، بالٓاخر ابا جی رحمہ اللہ سے رابطہ کیا توانھوں نے فرمایا کہ ’’ارشاداتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ شیخ قمر دین(مرحوم)سے ملے گی اور دوسری گوجرانوالہ اردو بک ڈپو سے۔ چنانچہ میں ان کے فرمان کے مطابق شیخ صاحب مرحوم کے پاس گیا، ان سے کتاب کا ذکر کیا، انھوں نے کتابیں لاکر میرے سامنے رکھ دیں ، فرمانے لگے، یہی بیس کتابیں تھیں ، یہ آپ کی نذر ہیں ۔ میں نے رقم کا پوچھا، فرمانے لگے: ’’یہ حکیم صاحب اور میری محبت کی نذر ہیں ۔ آپ کا شکریہ کہ اس بہانے آپ سے ملاقات ہوگئی۔ حکیم صاحب محترم سے میرا بہت بہت سلام کہیے گا۔‘‘ میں خوشی سے پھولے نہ سمایا، اب دوسری کتاب کی تلاش میں گوجرانوالہ پہنچ کر پہلے میں حسبِ معمول شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی نوراللہ مرقدہ کی خدمت میں حاضر ہوا، ان سے شرفِ ملاقات اور بڑی ہی لذیذ چائے پی کر رخصت ہوا، وہاں سے مرحومہ ہمشیرہ اور دیگر اعزہ سے مل کر اردو بک ڈپو پہنچا، وہاں مولانا حافظ محمد یوسف
Flag Counter