Maktaba Wahhabi

814 - 924
اپنے ملک و ملت کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کے لیے بھی سرکاری طور پر اعزازی ان کی خدمات لی گئی ہیں ۔ انھیں ضلع ساہیوال کا قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے شعبہ علما و مشائخ کا ضلعی چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہماری دعاہے کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کے ناسور سے ملی قوت کار میں جو رعشہ پیدا ہو گیا ہے، وہ جناب صدیقی صاحب اور ان کے رفقائے کرام کی محنت و کاوش سے رفع فرمائے۔ آمین 56۔میاں مظفر احمد جنوبی پنجاب علم و ادب سے مال مال ایک زرخیز خطہ ہے۔ ادب ہو یا زندگی کا کوئی اور شعبہ، یہاں کے ادیبوں اور ذوقِ علم رکھنے والے حضرات میں تازگی، جدت اور توانائی پائی جاتی ہے۔ شناورانِ علوم کے اس گروہ میں ضلع خانیوال کے ایک سعید فطرت فرد جناب میاں مظفر احمد صاحب کا نام بھی آتاہے۔ آپ کا اصل سکونتی تعلق اس ضلع کے ایک قصبے گڑھا موڑ سے ہے۔ آپ ۱۷؍ ستمبر ۱۹۵۴ء کو میاں چنوں (ضلع خانیوال)میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام حاجی محمد سرفراز تھا، جو محکمہ خوراک میں انسپکٹر تھے۔ تعلیم و تربیت کی بنیادی منزلیں طے کرنے کے بعد کتابوں کے مطالعے میں دلچسپی لینا شروع کی اور اس شوق میں بہت آگے بڑھ گئے۔ پھر ایک وقت آیا کہ محکمہ فوڈ میں ملازمت کر لی۔ بعد ازاں جب اس سے علاحدہ ہوئے تو کتاب دوستی کو فروغ، علم کی ترویج اور ادب نوازی کے لیے متحرک ہوگئے۔ آپ کی اپنی ذاتی لائبریری میں تفاسیر و احادیث کے علاوہ ادبیات اور تاریخ کے موضوعات پر اہم ترین کتابیں موجود ہیں ۔اسی طرح پاکستان کے تمام معروف اخبارات و جرائد کے متعدد خصوصی شماروں کی ایک بڑی تعداد بھی پائی جاتی ہے۔ میاں صاحب موصوف اپنی فرصت کے مطابق لکھتے بھی رہتے ہیں ۔ میرے خیال میں ادبی بقا اور تاریخ کے تسلسل کے لیے ان کے لکھے ہوئے مضامین بہت اہم ہیں ، بسا اوقات ان کی وسعتِ نظری اور معلومات صاحبِ کتاب سے بھی دوچار قدم آگے ہوتی ہے۔ ۱۹۹۴ء میں انھوں نے علامہ اقبال رحمہ اللہ کے متعلق ایک کتاب ’’مفکر اقبال‘‘ کے نام سے تحریر کی۔ جو ۲۰۰۰ء تک بی ایڈ کے نصاب میں شامل رہی۔ اس کتاب کی ترتیب میں جناب محمد احمد خان صاحب(صدر شعبہ اردو گورنمنٹ پوسٹ گریجو ایٹ کالج خانیوال)شریکِ مصنف رہے۔ میاں صاحب موصوف خط کتابت کا بھی نفیس ذوق رکھتے ہیں ۔ اہلِ علم و قلم سے رابطہ رکھنا ان کے علمی ذوق کی عکاسی کرتا ہے۔ کتاب و ادب کے موضوع پر ان کے مشورے بہت قیمتی ہوتے ہیں ۔ انھوں نے بعض مصنفین کے ساتھ ان کی کتب کی پروف ریڈنگ اور ایڈیٹنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ اپنی زندگی کے دن ایک خاص نصب العین اور مقصد کے حصول کے لیے گزار رہے ہیں اور وہ ہے جہالتوں کا خاتمہ۔ علم کا احیا، تاریخ کے تسلسل میں قیام پذیری اور تعمیری ادب کی ترقی۔ موصوف ہمارے بزرگ شخصیت ہیں ۔ ان کی کاوشوں کی قدر کرنا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے۔ دعاہے کہ ذاتِ حق انھیں صحت و شفا سے رکھے اور ان کی ادبی صلاحیتوں میں اضافہ فرمائے۔ آمین
Flag Counter