Maktaba Wahhabi

608 - 924
شوق آگے چل کر ایک بہت بڑے کتب خانے کے قیام کا باعث بنا۔ آپ کو قرآنِ مجید اور دیگر علمی کتابوں کی پروف ریڈنگ کرنے میں خاص مہارت حاصل تھی۔ ان کی لائبریری چودہ ہزار سے زائد نایاب اور کم یاب کتابوں پر مشتمل ہے، جو اُن کے علمی جانشین جناب میاں محبوب عالم کی دسترس میں ہے۔ مولانا محمداسحاق بھٹی اور میاں محمد عالم مختارِ حق کے آپس میں گہرے علمی تعلقات استوار رہے۔ تفصیل کا یہ موقع نہیں ۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’عالم صاحب میرے مخلص ترین دوست تھے۔ میں نے جب بھی اپنی ضرورت کی کسی کتاب کے لیے اُن سے کہا، ان کا ڈرائیور آیا اور مجھے لے گیا، پھر واپس گھر چھوڑ کر بھی گیا۔ میں ان کے ہاں حاضری دیتا تو اُن کی خواہش ہوتی کہ میں زیادہ دیر اُن کے پاس بیٹھوں ۔ وہ بے حد خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے، شیریں کلام اور نرم گفتار۔‘‘(دلکشا تذکرہ میاں محمد عالم، ص: ۷۴) آپ نے ۶؍ مارچ ۲۰۱۴ء کو وفات پائی۔ آپ کی خدمات پر لاہور کی یونیورسٹیوں کے بعض اصحابِ فکر مقالہ جات مرتب کر رہے ہیں ۔ یہ بھی کارِ خیر کا کا م ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی انھیں توفیق بخشے۔ آمین 10۔مولانا قاضی محمد اسلم سیف فیروز پوری رحمہ اللہ(وفات: ۱۵؍ اکتوبر ۱۹۹۶ء): مولانا قاضی محمد اسلم سیف فیروز پوری رحمہ اللہ جماعت اہلِ حدیث کے عظیم قلمکار اور یگانہ علم و ادب شخصیت تھے۔ آپ حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ(ماموں کانجن)کے بے حد عقیدت مند اور اُن کے جاری کردہ دار العلوم تعلیم الاسلام کے خادم خاص تھے۔ آپ ۶؍ جون ۱۹۳۶ء کو اہلِ علم کے مسکن بڈھیمال(ضلع فیروز پور، مشرقی پنجاب)میں پیدا ہوئے۔ والد گرامی حاجی محمد علی(مرحوم)اگست ۱۹۴۷ء میں اپنی بستی(بڈھیمال)سے ہجرت کر کے قصور آئے اور یہیں سے جڑانوالہ(ضلع فیصل آباد )کے چک نمبر ۴۹۳ گ ب میں داخل ہوئے اور مولانا محمد صادق خلیل، مولانا محمد یعقوب ملہوی، مولانا عبدالصمد رؤف اور پیر محمد یعقوب قریشی؛ جیسے عظیم اساتذہ کرام سے حصولِ علم کیا۔ انھوں نے ۱۹۵۴ء میں دارالعلوم تعلیم الاسلام سے سندِ فراغت حاصل کی۔ مزید تعلیم کے لیے ملتان چلے گئے۔ مولانا عبدالرحمان لکھوی رحمہ اللہ اور مولانا محمد عبدہ رحمہ اللہ سے بعض فنونِ عربیہ میں استفاد ہ کیا۔ اسی طرح دارالعلوم تقویۃ الاسلام لاہور میں شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ اور مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ سے بھی مستفید ہوئے۔ مروجہ دینی نصاب سے فراغت کے بعد عربی فاضل اور او۔ ٹی کے امتحانات پاس کر کے اوڈاں والا کے قریب آفاق ہائی سکول چک نمبر ۵۰۶ گ ب(ٹوریاں والا)میں بطور معلم ان کی تقرری ہو گئی۔ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ انھوں نے دارالعلوم تعلیم الاسلام اوڈاں والا اور ماموں کانجن کے جماعتی، تنظیمی، تدریسی معاملات کے علاوہ سلسلہ تحریر و نگارش میں ہمیشہ دلچسپی لی۔ صوفی صاحب رحمہ اللہ سے انھیں قلبی لگاؤ تھا۔ وہ بھی ان پر شفقت فرماتے تھے۔ دارالعلوم کے لیے انھوں نے صحت یا علالت کی پروا کیے بغیر دور دراز کے سفر کیے۔ ماموں کانجن کی سالانہ کانفرنس میں ان کی دلچسپی قابلِ دید
Flag Counter