Maktaba Wahhabi

445 - 924
شجرۂ طیبہ کی طویل و عریض شاخوں نے گونا گوں اور بوقلموں اصنافِ علم کو اپنے سایہ عاطفت میں لیا اور پروان چڑھایا۔ ان علوم میں ایک نہایت بنیادی اور ضروری علم ’’اسماء الرجال‘‘ کا ہے، جس کی علمِ حدیث کے ساتھ بہ درجہ غایت گہری وابستگی ہے۔ جب ہم حدیث کا لفظ بولتے ہیں تو ذہن بلا کسی ادنیٰ توقف کے فوراً اسماء الرجال کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس علم کی کیا تعریف ہے اور اس کے حدودِ اطلاق کیا ہیں ؟ مختصر الفاظ میں یوں سمجھیے کہ راویانِ حدیث کے حالات و کوائف سے آگاہی حاصل کرنا اور ان کی سیرت و سوانح اور تراجم واحوال معرضِ بیان میں لانا ’’فن اسماء الرجال‘‘ یا ’’علم اسماء الرجال‘‘ کہلاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی تبلیغ و حفاظت کرنے والی اولین جماعت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عظیم الشان اجتماع میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا: ’’فَلیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الغائِبَ‘‘ یعنی جو لوگ اس مجمعے میں موجودہیں ، جو میری زندگی کے لیل و نہار سے واقف ہیں ، جنھوں نے اپنی آنکھوں سے میرے عمل و کردار کا مشاہدہ کیا ہے اور جانتے ہیں کہ ان کے سامنے میری حیاتِ دنیوی کس انداز کی رہی ہے، ان کا فرض ہے کہ وہ یہ سب باتیں ان لوگوں تک پہنچادیں جو اس وقت کسی وجہ سے یہاں موجود نہیں یا ابھی عالمِ آب و گل میں نہیں آئے، آیندہ پیدا ہوں گے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جاں نثاروں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول وفعل کی حفاظت کرنے والی عالی قدر جماعت نے جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’صحابہ‘‘ کہا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو آویزۂ گوش بنایا۔ یہ مقدس جماعت، شانِ نبوت کی ایک ایک ادائے دل نواز سے نہ صرف واقف تھی، بلکہ اس پر دل وجان سے فریفتہ بھی تھی اور فریضۂ رسالت کے تیوروں اور اس کی نزاکتوں سے خوب آگاہ تھی۔ اس طائفہ مقدسہ نے حضور فداہ ابی و امی کے آغازِ نبوت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک کے تمام واقعات، اوامر و نواہی کے سلسلے کی تمام باتیں اور معاملات و عبادات سے متعلق تمام احکام اپنی اولاد، اپنے تلامذہ، اپنے رفقا و احباب اور ملنے والوں کو بلاکم وکاست سنائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد ان کے جن شاگردوں نے اس مسند کو زینت بخشی، انھیں تابعین کہا جاتا ہے۔ تابعین رحمہم اللہ نے بھی تبلیغ و تدوینِ حدیث میں بہ درجہ غایت گرم جوشی کا ثبوت دیا اور نہایت دیانت کے ساتھ اس امانت کو، جو انھیں اپنے اساتذہ یعنی صحابہ عظام سے ملی تھی، اپنے شاگردوں کے حوالے کیا۔ تابعین کے شاگرد تبع تابعین کہلاتے ہیں ۔ تبع تابعین رحمہم اللہ نے بھی انتہائی کوشش اور سعی مسلسل سے یہ خدمت انجام دی اور اپنے سے بعد کے حضرات کو اس عظیم الشان دولت دینی سے مالا مال کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین وارشادات کی تبلیغ وحفاظت کرنے والی اس اولیں مقدس جماعت کو ’’اہلِ حدیث‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے روح پرور حالات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال ومعمولات اور اسوۂ حسنہ کو علمائے حدیث کی رفیع المرتبت جماعت نے اس نہج و اسلوب سے محفوظ و مدون کیا کہ دنیا کی پوری تاریخ میں اس
Flag Counter