Maktaba Wahhabi

815 - 924
57۔مولانا محمد عابد رحمت پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کے قلمِ قبیلہ نے حقائق و مسائل کی عقدہ کشائی میں لازوال کردار ادا کیا۔ قلم کی آبرو کو مصلحتوں اور موقع پرستوں کی بھینٹ چڑھانا ایمان کے منافی سمجھا۔ قافلۂ صحافت میں جہاں بڑے بڑے قد آور نام لیے جا سکتے ہیں ، وہاں نوجوان علما و فضلا صحافیوں کا کردار بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ نوجوان صحافیوں میں ایک دلکش نام لاہور کے باسی محمد عابد رحمت حفظہ اللہ کا بھی ہے۔ موصوف بلوچ برادری کے سپوت ہیں ۔ ۶؍ مئی ۱۹۹۴ء بروز جمعہ کو ایک نامور شخصیت رحمت علی بن محمد شفیع بن کریم بخش کے ہاں ضلع ننکانہ کے ایک نواحی گاؤں ’’پنڈ ہفت مدر‘‘ میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۹۸ء کے لگ بھگ لاہور منتقل ہوئے۔ دینی تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ والدین کی خواہش پر قرآنِ مجید حفظ کرنے کے بعد درسِ نظامی کی تعلیم کے حصول کے لیے مدارس کا رخ کیا۔ ایک سال جامعہ اہلِ حدیث دالگراں چوک لاہور پڑھتے رہے۔ پھر جامعہ سلفیہ فیصل آباد داخلہ لیا۔ اب ان کے درسِ نظامی کے آخری دو مراحل رہ گئے ہیں ۔ اس دوران میں انھوں نے تجوید و قراء ت کے علاوہ ایف اے بھی کر لیا ہے۔ مولانا محمد عابد صاحب خطابت، تحریر، شاعری، کمپیوٹر کمپوزنگ اور ڈیزائننگ کے فن سے بھی آشنا ہیں ۔ آپ کے مشفق اساتذہ کرام میں پروفیسر محمد یاسین ظفر پرنسپل جامعہ سلفیہ، پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی، مولانا حافظ عبدالغفار روپڑی، مفتی عبیداللہ خان عفیف، شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علویj و دیگر عالی قدر حضرات شامل ہیں ۔ دورانِ تعلیم ہی آپ کی قلمی صلاحیتیں نکھرنا شروع ہو گئیں تھیں ۔ ہفت روزہ ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ میں لکھنے کی ابتدا کی۔ جامعہ سلفیہ کے شعبہ ’’النادی الاسلامی‘‘ کے تحت ایک مختصر رسالہ ’’صلائے عام‘‘ جاری ہوا۔ اس کا ایک حصہ عالیہ کلاسز کے لیے مختص ہے۔ موصوف اس کے ایڈیٹر بنائے گئے۔ انھوں نے مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پنجاب کے زیرِ اہتمام تحریری مقابلہ بعنوان: ’’میں نے طلبہ کنونشن سے کیا سیکھا‘‘ میں اول پوزیشن حاصل کی تو جامعہ سلفیہ کی طرف سے ’’ادیب الجامعہ‘‘ کا لقب عطا ہوا۔ یہ بڑا اعزاز ہے، جو انھیں ملا ہے۔ جن رسائل و جرائد میں آپ کے مضامین کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں تنظیم اہلِ حدیث، اہلِ حدیث، تفہیم الاسلام، نداء الاحسان، علم و آگہی، پیام آگہی، الاصلاح، ترجمان الحدیث، عزم طلبہ کے علاوہ ’’نوید ضیائ‘‘ گوجرانوالہ میں ’’راہِ فکر‘‘ کے نام سے مستقل کالم شائع ہوتا ہے۔ نیز قومی اخبارات میں بھی ان کی بعض تحریریں شائع ہوئی ہیں ۔ برادرِ عزیز کی قلمی کاوشوں سے باطل کی سر کوبی اور اعلائے کلمۃ الحق کی راہوں پر اکابر و اسلاف کی تابندہ روایات کا ثبوت ملتا ہے۔ آپ کے مضامین عام مسلمانوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح و درستی کے لیے معاون بنتے ہیں ۔ مولانا عابد صاحب ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی خدمات کو عوام الناس کے لیے بہت نفع بخش قرار دیتے ہیں ۔ اس خیر خواہانہ سوچ پر میں ان کا شکر گزار ہوں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی تحریری صلاحیتوں میں بیش بہا اضافہ فرمائے۔ آمین
Flag Counter