Maktaba Wahhabi

522 - 924
بندہ البتہ اپنے آپ کو ننگِ اسلاف ہونے کا اعتراف کرتا ہے۔ مسائل بہاول پور پر کئی پمفلٹ لکھے، حال ہی میں ببلو گرافی سرائیکی کتب کی جلد اول شائع ہو چکی ہے، جس کے لیے بڑی کوشش کرنی پڑی، اب دوسری جلد مرتب کرنا چاہتا ہوں ۔ دعا فرمائیں ۔ حضرت مولانا ندوی صاحب کو سلام عرض کر دیں ، ممنون ہوں گا۔ والسلام بندہ محمد عبیدالرحمن بہاول پوری(علیگ)[1] 2۔ضیاء الدین اصلاحی رحمہ اللہ کا مکتو ب: مولانا اصلاحی رحمہ اللہ ’’دار المصنفین‘‘ اعظم گڑھ(ہندوستان)کے فاضل مصنف اور ماہنامہ ’’معارف‘‘(ا عظم گڑھ)کی مجلس ادارت کے معزز رکن تھے۔ یہ خط بھی انھیں ایام کا ہے، جب بھٹی صاحب رحمہ اللہ ’’المعارف‘‘ کے ایڈیٹر تھے۔ یہ خط مئی ۱۹۸۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ اس مکتوب کے متعلق خود رقم طراز ہیں : ’’اس میں مولانا حسرت موہانی رحمہ اللہ اور ان کے اخبار ’’مستقل‘‘ کے بارے میں ایسی قیمتی معلومات بہم پہنچائی ہیں ، جو ہمارے علم میں نہ تھیں ۔ ان کا مکتوب موصول ہوا تو جولائی۱۹۸۳ء کے ’’معارف‘‘ اور اسی مہینے اور سال کے ’’جامعہ‘‘(دہلی)کے شمارے دیکھے، ان میں ’’انتخابِ مستقل‘‘ پرجو تبصرے کیے گئے ہیں ، اُن سے مولانا حسرت موہانی رحمہ اللہ کی صحافتی زندگی کے بعض اہم پہلوؤں کی وضاحت ہوتی ہے۔ افسوس ہے یہ تبصرے ہماری نظر سے اُوجھل ہوگئے اور اسی وجہ سے ’’مستقل‘‘ کا تعارف نہ کرایا جا سکا۔ ہم مولانا ضیاء الدین اصلاحی کے شکر گزار ہیں کہ انھو ں نے یاد فرمایا اور اس فروگزاشت کی طرف تو جہ دلائی۔‘‘ ۱۴؍ اپر یل ۱۹۸۴ء مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب رسالہ ’’المعارف‘‘ السلام علیکم و رحمۃ اللہ ا مید ہے مزاج گرامی بخیر ہوگا۔ مارچ ۱۹۸۴ء کا ’’المعارف‘‘ موصول ہوا۔ اس میں ’’مشاہیر کے تین غیر مطبوعہ مکتوبات‘‘ کے زیر عنوان جو پہلا خط درج ہے، وہ مولانا حسرت موہانی مرحوم کا ہے۔ اس مکتوب کے آخر میں ’’مستقل‘‘ کا ذ کر بھی آگیا ہے، جس پر حاشیہ تحریر کیا گیا ہے: ’’یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ۳۶۔ ۱۹۳۵ء میں ’’مستقل‘‘ نام کا رسالہ کہاں سے نکلتا تھا اور اس کی ادارت و ترتیب کے فرائض کون بزرگ انجام دیتے تھے۔ اس زمانے میں یہ کوئی معیاری رسالہ رہا ہوگا، جس کو مولانا حسرت موہانی اس قدر اہمیت دیتے ہیں ۔ محمد کامران فاروقی نے اپنے مکتوب میں یہ تو لکھا ہے کہ ’’اس کی کافی جلدیں
Flag Counter