Maktaba Wahhabi

638 - 924
میرے مولانا۔۔۔(مولانا محمد اسحا ق بھٹی رحمہ اللہ ) تحریر: جناب محمد نعمان اسحاق(نواسہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ )۔ بہاول نگر کہتے ہیں کہ زندگی ایک تسلسل کا نام ہے۔ اگر اس تسلسل میں محنت، ہمت، مستقل مزاجی، جوش، جذبہ اور بلند حوصلگی جیسے عناصر شامل ہو جائیں تو پھر انسان کو آگے بڑھنے اور اپنے خوابوں کی تکمیل تک پہنچنے کی راہ میں دنیا کی کوئی طاقت آڑے نہیں آسکتی۔ بس کچھ ایسی ہی خصوصیات کے حامل تھے میرے مولانا۔ جی ہاں ! مولانا سے میری مراد مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ہیں ۔ وہ میرے نانا جی تھے۔ میں انھیں ’’ابو جی‘‘ کے نام سے پکارتا تھا، لیکن اکثر اوقات سنجیدہ موضوعات اور ان کے علمی تدبر سے استفادہ کرنے کے لیے دورانِ گفتگو میں انھیں ’’مولانا‘‘ کے نام سے بھی پکارا کرتا تھا اور بعض دفعہ بحیثیت دوست بے تکلفانہ انداز میں بھی۔ میرا علمی ذوق اتنا بلند نہیں کہ میں مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ جیسی بلند پایہ شخصیت کے بارے میں ایک حرف بھی لکھ سکوں ، نہ ہی میں اپنے آپ کواس قابل سمجھتا ہوں ۔ مولانا رحمہ اللہ ہمہ گیر خصوصیات کے حامل ایک مکمل شخصیت تھے۔ لوگوں کو لکھنے اور پڑھنے کا شوق ہوتا ہے، شاید مولانا رحمہ اللہ کو جنون تھا اور یہ جنون ان کی زندگی کی آخری سانسوں تک ان پر سوار رہا۔ آپ اس جنون کی تپش کا اندازہ کیجیے کہ زندگی کی ڈور کٹنے سے قبل جب وہ ہسپتال میں آخری سانسیں لے رہے تھے اور ڈاکٹرز نے انھیں زیادہ بولنے اور کسی سے ملنے سے منع کر دیا تھا، اس حالت میں بھی انھوں نے گھر فون کر کے بتایا کہ فلاں الماری میں فلاں جگہ پر جو دو کتب ہیں ، وہ لے کر آؤ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ لکھنا ان کی بھوک تھی اور پڑھنا پیاس، اسی لیے قریباً پچاس ہزار سے زائد اوراق لکھنے اور ان کی لائبریری میں ہزاروں کتب موجود ہونے کے باوجود ان کے لکھنے کی بھوک ختم ہو سکی اور نہ ہی پڑھنے کی پیاس۔ عام طور پر عمر کے ساتھ انسان کی ترجیحات، مزاج، کام کرنے کی سکت، ہمت، جوش، ولولے اور حوصلے میں تبدیلی اور کمی واقع ہو جاتی ہے، مگر مولانا رحمہ اللہ دورانِ زندگی وقت کی جس ریل گاڑی میں سو ار تھے، وہ ہر گزرتے ہوئے لمحے، منٹ، گھنٹے، دن، ہفتے، مہینے اور سال کے ساتھ مزید تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھی۔ ان کی عمر اور کام کرنے کی رفتار کو دیکھ کر بظاہر لگتا تھا کہ وقت کہیں ان کے لیے ٹھہر سا گیا ہے۔ البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری آف سپیشل ریلاٹیولی(Theory of special Relatively)کے مطابق اگر انسان ایک خاص رفتار سے زیادہ رفتار میں سفر کرے تو وقت اس کے لیے ٹھہر جاتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مولانا رحمہ اللہ نے اپنے کام کرنے کی رفتار کو آئن
Flag Counter