Maktaba Wahhabi

738 - 924
ان کے سانحہ ارتحال سے نہ صرف آپ کے اہلِ خانہ اور دیگر اعزہ و اقربا پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے، بلکہ پوری جماعت اہلِ حدیث ان کی جدائی کا غم جھیل رہی ہے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ہند کے جملہ ذمے داران، اراکان و کارکنان اس غم و اَلم کی گھڑی میں آپ نیز جملہ خویش و اقارب کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور رب العٰلمین سے دعا گو ہیں کہ وہ ان کے ساتھ رحمت و مغفرت کا معاملہ کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ نیز جملہ پسماندگان و متعلقین کو صبرِ جمیل کی توفیق بخشے اور جماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! خیر اندیش: اصغر علی امام مہدی السّلفی ناظم عمومی:مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ہندوستان 4۔محترمی و مکرمی جناب سعید احمد بھٹی صاحب حفظہ اللہ: السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ! آپ کے برادرِ اکبر اور ہمارے نہایت ہی مخلص و مشفق، مربی، دانشور شخصیت مورخِ اسلام، محسنِ اہلِ حدیث حضرت علامہ مولانا محمداسحاق بھٹی( رحمہ اللہ )کی وفات حسرت آیات کی خبر ملی۔ سخت رنج اور صدمہ ہوا۔ مولانا رحمہ اللہ کی رحلت سے عالمِ اسلام ایک ممتاز عالمِ دین اور عظیم روحانی ہستی سے محروم ہو گیا ہے۔ آپ رحمہ اللہ کی دعوتی و تبلیغی اور صحافتی و علمی خدمات سے ایک زمانہ فیض یاب ہو رہا تھا۔ آپ کی تاریخی کتب اور علمی مقالات ہی وہ زندہ جاوید کارہائے نمایاں ہیں ، جو ملتِ اسلامیہ کو خوابِ غفلت سے بیدار کرتے رہیں گے۔إن شاء اللّٰہ ۔ برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد، چمنستانِ حدیث، دبستانِ حدیث، بوستانِ حدیث، گلستانِ حدیث، ارمغانِ حدیث، تذکرہ صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ، تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی رحمہ اللہ ، تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ اور ان جیسی تذکار علمائے اہلِ حدیث پر دیگر درجنوں کتب سے ان کی سحر بیانیاں ، جوانی اور بڑھاپے میں قرآن و سنت کی ترویج کی خاطر ان کی طبعی جولانیاں اور محض رضائے الٰہی کے حصول کے لیے عالمِ اسلام کو ہدایت و صراطِ مستقیم سے متعارف کرانے کی ان کی مہربانیاں ایسے انمٹ نقوش ہیں ، جو تا ابد آسمانِ دنیا پر تاباں اور درخشاں رہیں گے۔ إن شاء اللّٰہ ۔ آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ سال ۱۱؍ اپریل ۲۰۱۵ء کو مولانا صاحب رحمہ اللہ ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمداسلم حنیف صاحب حفظہ اللہ کی دعوت پر جامعہ محمدیہ اہلِ حدیث لیاقت پور ضلع رحیم یار خان تشریف لائے تھے، جہاں ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب رکھی گئی تھی۔ آپ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مولانا مرحوم نے نہایت شفقت و مروت کا مظاہرہ فرماتے ہوئے خاکسار راقم کو بھی وہیں بلوا لیا تھا۔ بعد ازاں واپسی پر میں نے انھیں اپنے گھر(احمد پور شرقیہ)میں
Flag Counter