Maktaba Wahhabi

597 - 924
ہے، جس میں انھوں نے ردِ قادیانیت کے متعلق مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کی تحریری مساعی کا ذکر کیا ہے۔ اسی طرح انھوں نے معروف منکرِ حدیث مولانا تمنا عمادی کے نقطۂ نظر کے بعض پہلوؤں کو ہدفِ تنقید ٹھہرایا اور ایک مفصل مقالے میں اس کی گرفت کی تھی۔ موصوف عربی، اُردو اور پنجابی کے اچھے خاصے شاعر تھے۔ تاریخ اہلِ حدیث کے موضوع پر وہ تفصیل سے ایک کتاب لکھنے کا پروگرام بنا رہے تھے جس میں چودہ صدیوں میں خدماتِ اہلِ حدیث اور فکرِ اہلِ حدیث کا احاطہ ہو جاتا۔ اس عنوان پر وقتاً فوقتاً ’’الاعتصام‘‘ میں ان کی تحریریں شائع ہوتی رہتی تھیں ۔ مولانا قدوسی شہید رحمہ اللہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے دوستوں میں سے تھے۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے ’’نقوش عظمتِ رفتہ‘‘ میں ان کے متعلق تفصیلاً مضمون تحریر کیا ہے، جس سے ان کی فکری اور علمی خدمات عیاں ہوتی ہیں ۔ لکھتے ہیں : ’’قدوسی صاحب رحمہ اللہ کا زیادہ وقت مطالعے میں گزرتا تھا۔ جب بھی ان کی دکان پر جانے کا اتفاق ہوا، ان کو کسی نہ کسی کتاب کے مطالعے میں مصروف پایا۔ وفات سے کچھ عرصہ بیشتر انھوں نے مطالعے کو تاریخِ اہلِ حدیث کی صورت میں ترتیب دینا شروع کیا اور جماعت اہلِ حدیث کی بعض بڑی شخصیتوں کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کی تھیں ، جن میں نواب صدیق حسن خان، حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی اور حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی لائقِ تذکرہ ہیں ۔ خود میں بھی چوں کہ رجال و شخصیات کے تذکرہ و تاریخ سے دلچسپی رکھتا ہوں ، اس لیے اس موضوع سے متعلق مجھ سے بھی ان کا سلسلہ گفتگو جاری رہتا تھا۔ بعض اصحاب کے حالات پر مشتمل چند کتابیں بھی انھوں نے مجھ سے لی تھیں ۔‘‘(نقوش عظمتِ رفتہ، ص: ۳۳۱) ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۷ء کی شب قدوسی صاحب رحمہ اللہ کے زیرِ انتظام لاہور کے قلعہ لچھمن سنگھ میں جمعیت اہلِ حدیث کا جلسہ تھا، جس کے مقرروں میں علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ اور مولانا حبیب الرحمان یزدانی شہید رحمہ اللہ شامل تھے۔ اچانک زور دار بم دھماکے سے اہلِ حدیث کی قیادت مرتبۂ شہادت کو پہنچ گئی۔ قدوسی صاحب رحمہ اللہ بھی شہادت کی خلعت پہن گئے۔ اللہ تعالیٰ انھیں غریقِ رحمت کرے۔ آمین۔ مکتبہ قدوسیہ ان کی یادگار کے طور پر آج بھی قائم ہے۔ ان کے صاحبزادگان مولانا ابوبکر قدوسی اور مولانا عمر فاروق قدوسی صاحبان اسے چلا رہے ہیں ، جبکہ تیسرے محمد عثمان قدوسی ڈیزائننگ کے کام سے وابستہ ہیں ۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی بیشتر کتابیں اسی مکتبے سے شائع ہوئی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ قدوسی برادران کو سلامت رکھے اور وہ تادیر سلسلۂ تاریخ اہلِ حدیث کی خدمت کرتے رہیں ۔ آمین 3۔مولانا عبدالعظیم انصاری رحمہ اللہ(وفات: ۲۸؍ دسمبر ۲۰۰۲ء): مولانا عبدالعظیم انصاری رحمہ اللہ جماعت اہلِ حدیث کے نہایت معزز بزرگ شخصیت اور معروف قلمکار تھے۔ آپ ۱۹۱۶ء میں موضع بلہر ضلع امرتسر(بھارت)میں پیدا ہوئے۔ پرائمری کے بعد انھوں نے مختلف دینی مدارس سے
Flag Counter