Maktaba Wahhabi

771 - 924
پر گراں قدر کتب مرتب کر کے ’’مورخِ دیوبند‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ حضرت حسینی صاحب صدارتی ایوارڈ یافتہ مصنف بھی ہیں ۔ موصوف کئی ایک تاریخی کتب و مقالات کے مولف ہیں ۔ انھوں نے ایک کتاب ’’علمائے دیوبند، عہد ساز شخصیات‘‘ لکھی ہے۔ اپنی اس کتاب میں خود اور دیگر لکھنے والوں کی وساطت سے نہ صرف دیوبندی علما کی شخصیت اور ان کے علمی، ملی اور تحریکی کارناموں کو متعارف کرایا ہے، بلکہ برصغیر کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ اور عہدِ ماضی کی قومی اور سیاسی تحریکوں کے بعض پوشیدہ گوشوں کو بھی عیاں کر دیا ہے۔ مولانا مجاہد الحسینی حفظہ اللہ باوجود ایک مخصوص مسلک کے پیروکار ہونے کے اکابر اہلِ حدیث علما و شیوخ ضیغمِ اسلام مولانا محمد داود غزنوی، مولانا ابو الکلام آزاد، شیخ الحدیث مولانا محمداسماعیل سلفی، علامہ احسان الٰہی شہید، شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ(گوجرانوالہ)، شیخ الحدیث مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، مولانا صوفی محمد عبداللہ، مورخِ اسلام علامہ محمد اسحاق بھٹی، مورخ اہلِ حدیث قاضی محمد اسلم سیف فیروز پوری رحمہم اللہ و دیگر حضرات کے علمی و عملی اور ملی و تحریکی اور جماعتی و سیاسی کارناموں سے خاصے متاثر ہیں اور اپنی تحریروں اور تقریروں میں دل کھول کر ان کی تعریف کرتے ہیں ۔ بلاشبہہ موصوف پاکستان میں اسلامی صحافت کے معماروں میں سے ہیں ۔ آپ نے مختلف اوقات میں ہفت روزہ ’’خدام الدین‘‘ لاہور، روزنامہ ’’آزاد‘‘ لاہور، ماہنامہ ’’صوت الاسلام‘‘ فیصل آباد کے مدیر شہیر اور ماہنامہ ’’نور علیٰ نور‘‘ فیصل آباد کے معاون و سرپرست رہے۔ آپ کی تحریر کوثر و تسنیم سے دُھلے ہوئے الفاظ کا مجموعہ ہوتی ہے، جسے پڑھ کر آپ کے استحضار اور وسعتِ مطالعہ کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ آپ کی علمی اور تحقیقی سرگرمیاں اور اندازِ نگارش اپنی جگہ، لیکن آپ کا سب سے اہم وصف فروتنی اور انکساری ہے۔ مولانا موصوف اپنی طویل العمری کے باعث پیرانہ سالی میں ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں کامل شفا عطا فرمائے۔ ان کے علمی اور ادبی فیضان میں برکت ڈالے۔ آمین 9۔ایس ایم طارق وطنِ عزیز اس وقت اندرونی و بیرونی چیلنجوں کی وجہ سے خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے اور فرقہ پرستی، دہشت گردی، لاقانونیت اور عدمِ تحفظ کے احساس کی وجہ سے دلوں کے فاصلے بڑھتے جارہے ہیں ۔ اس قدر اندھیرے میں کوئی شخص بغیر طمع و لالچ کے روشنی دکھانے والا مل جائے تو من جانب اللہ ایک نعمت ہوتا ہے۔ جناب ایس ایم طارق حفظہ اللہ کی شخصیت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ آپ نے آج سے کئی سال پیشتر فیصل آباد میں ’’طارق اکیڈمی‘‘ کے نام سے ایک منفرد ادارے کی بنیاد رکھی۔ اس کے ذریعے انھوں نے بگڑتے معاشرتی رویوں کی درستی کے لیے شاندار اصلاحی کتب شائع کیں ۔ جن میں سے ارمغانِ حدیث(از: علامہ مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ )سید البشر(قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ )، خطباتِ مدراس(سید سلمان ندوی رحمہ اللہ )، اسماء الحسنیٰ(قاضی محمد سلیمان منصورپوری رحمہ اللہ )، شیطان کی انسانی دشمنی(حبیب الرحمن خلیق)وغیرہ زیادہ اہم ہیں ۔ اکیڈمی سے ہر ماہ فری میگزین
Flag Counter