Maktaba Wahhabi

530 - 924
اس طرف توجہ دلاویں ۔ ان کے رشحاتِ قلم ہماری راہ یابی کا ذریعہ بن جائیں گے۔ فقط والسلام مع الاکرام خادم الجماعت عبدالشکور مہتمم دار العلوم شکراوہ،(پوناہانہ)۔ ضلع گورگانواں ۔(مشرقی پنجاب)[1] 7۔مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کا مکتوب: مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ ایک عظیم فلسفہ دان اور مفکر تھے۔ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور کے اولین ایڈیٹر بنائے گئے۔ آپ نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے دینی علوم و فنون میں کسبِ فیض کیا۔ آپ رحمہ اللہ کی شخصیت میں بڑی جاذبیت تھی۔ اسلوبِ تحریر نہایت ہی موثر تھا۔ ان کی تحریریں مختلف رسائل و جرائد ’’الاعتصام‘‘، المعارف ’’ثقافت‘‘ اور ’’اہلِ حدیث‘‘ ، ’’حقیقتِ اسلام‘‘، ’’فاران‘‘ وغیرہ میں شائع ہوتی رہیں ۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں ان کے ساتھ بطور معاون ایڈیٹر کام کیا۔ وہ ان کے اسلوبِ تحریر سے از حد متاثر تھے۔ مولانا رحمہ اللہ نے تفسیر ’’سراج البیان‘‘ کے علاوہ سرگزشتِ غزالی‘‘، ’’افکار ابن خلدون‘‘، لسان القرآن‘‘(دو جلد)کے علاوہ سیکڑوں مضامین تحریر کیے۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے آپ کے علمی مر تبے، تصنیفی خدمات اور اسلوبِ نگارش کے بارے میں لکھے گئے مجموعہ مضامین کو ’’ارمغانِ حنیف‘‘ کے نام سے مرتب کیا اور اپنی کتاب ’’قافلۂ حدیث‘‘ میں ان کی خدمات و علمی جدوجہد کے حوالے سے طویل مضمون بھی تحریر کیا۔ مولانا ندوی رحمہ اللہ نے جولائی ۱۹۸۷ء میں وفات پائی۔ مولانا کسی زمانے میں ادارہ ثقافت اسلامیہ کے خرچ پر موسم گرما میں کوئٹہ، سبی(زیارت)وغیرہ تشر یف لے گئے اور وہیں سے حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے نام چند مکاتیب مختلف اوقات میں لکھے۔ یہاں صرف ایک خط دیکھیں : برادر عزیز! سلمہ اﷲ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ۔ میں کوئٹہ خیر و عافیت سے پہنچ گیا ہوں اور کسی حد تک یہاں کی آب ہوا سے اپنے آپ کو ہم آہنگ بھی کر چکا ہوں ۔ اتنا بڑا فاصلہ، میرے جیسا مریض و ناتواں انسان اور اتنے طویل و عریض اور لق و دق سفر کی صعوبتیں ۔ بس اللہ کی سازگاریوں کے طفیل یہ سب طے ہو گیا، ورنہ میں تو قدم قدم پر ڈر رہا تھا۔ یہاں کی جماعت اہلِ حدیث کے تمام اکابر و اصاغر سے مل چکا ہوں ۔ آپ کے اخبار کا یہاں اچھا خاصا حلقہ ہے۔ اس نوٹ کی وجہ سے لوگوں نے مجھ سے ملنے اور مجھے ڈھونڈ نکالنے میں سبقت کی۔[2]خدا کا شکر ہے۔ اب کوئٹہ
Flag Counter