Maktaba Wahhabi

630 - 924
آہ! میرے برادرِ اکبر مورخِ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی مرحوم و مغفور تحریر: جناب سعید احمد بھٹی۔ لاہور مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے یہ بات میں انتہائی کرب اور رنج بھرے دل کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ ملک و غیر ملک میں پھیلا ہوا اہلِ توحید کا خاندان اپنے روحانی سرپرست و محسن مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی شفقت اور سائے سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گیا ہے۔ آہ! برادرِ اکبر مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ۹۱ برس کی طویل عمر پاکر ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء بروز اتوار کو ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بچھڑ کر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ ایک ایسا انسان جو دانشور، مربی، ادیب، رہبر، مصلح، عالم اور استاد تھا، جس کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت اصول پسند، عابد و زاہد، متورع اور بالکل سادہ وضع قطع کی تھی، لیکن ذہنی لحاظ سے اس قدر اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک تھے کہ انھوں نے مطبوعہ و غیر مطبوعہ پچاس ہزار سے زائد صفحات لکھ کر ماہرینِ علم و ادب کو حیران کر دیا۔ آپ رحمہ اللہ کی عہد آور شخصیت اور آپ رحمہ اللہ کی تصانیف کی اہمیت اہلِ علم پر واضح ہے۔ حدیث، علمِ حدیث، ادب و تاریخ میں خصوصی دست گاہ رکھتے تھے، ان میں سے ہر موضوع پر آپ کے علمی جواہر پارے موجود ہیں ، جو آپ کی اللہ داد علمی بصیرت اور مہارت تامہ پر بیّن دلیل ہیں ۔ وہ اپنے گہرے اور ہمہ گیر مطالعہ کی بنا پر ہمیشہ اردوادب کے دانشوروں کی پسندیدہ شخصیت رہے۔ آپ رحمہ اللہ کا فکری اور عملی کام اور ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور مستقبل قریب میں جب بھی کوئی مورخ تاریخِ اسلام بالخصوص تاریخِ اہلِ حدیث و افکارِ اہلِ حدیث پر قلم اٹھائے گا تو وہ ضرور آپ کی کتابوں کے حوالے دے گا۔ برادرِ اکبر رحمہ اللہ تاریخ و تحریک میں ہمیشہ اپنے حوالوں کے ساتھ یادرکھے جائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ میرے برادرِ اکبر نہایت خوش دل اور بذلہ سنج تھے۔ کوئی عامی شخص بھی ان کی مجلس میں حاضر ہوتا یا ان کے ساتھ کہیں سفرمیں رفیق بنتا تو وہ اسے بور نہیں ہونے دیتے تھے۔ مجھے یہ فخر حاصل ہے کہ میں ان کے نصف صدی سے زائد قلمی سفر میں ان کا ساتھی رہا ہوں ۔ آپ کے علمی و ادبی
Flag Counter