Maktaba Wahhabi

216 - 924
تاریخ و آدرش کا عظیم نام ۔۔۔ مورخِ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب ڈاکٹر فیض احمد بھٹی(مدیر: مرکز ابن عباس رضی اللہ عنہما)۔جہلم جماعت اہلِ حدیث میں ایسی بہت سی ہستیاں گزری ہیں ، جنھوں نے علم و ادب اور تاریخ و رجال کے میدان میں عظیم کارنامے سر انجام دیے اور اپنی جماعت کی تاریخی خدمات کو گوشہ اخفاء سے نکال کر تاریخ کے اوراق میں نمایاں کیا۔ ایسے لوگوں ہی کو رہتی دنیا تک یاد کیا جاتا ہے۔ ان شخصیات میں ایک معتبر نام مورخِ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا بھی ہے۔ مرحوم کی شخصیت کو علمی اور تحقیقی دنیا میں ممتاز مقام حاصل ہے۔ قرآنیات، احادیث، تاریخ، تحقیق، ادب اور شخصیات وغیرہ ان کی تحریر و تقریر اور مطالعہ و تحقیق کے خاص موضوعات تھے۔ انھیں اردو، فارسی اور عربی پر خاص عبور تھا۔ وہ بلاشبہہ دورِ حاضر کی غیر معمولی عزم و استقلال کی حامل شخصیت تھے۔ آپ ہمہ جہت عالمِ دین تھے اور ہر جہت کے اعتبار سے ان کا کوئی ثانی نہیں ۔ ڈھونڈو گے ہمیں ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ بذاتِ خود ایک جید عالمِ دین، عظیم علمی شخصیت اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے معروف راہنما تھے، بلکہ آپ کا شمار مرکزیہ پاکستان کے اساسی اراکین میں سے ہوتا ہے۔ مولانا دورِ حاضر کے ان اکابر اہلِ حدیث میں شمار ہوتے تھے، جو قلم و قرطاس کے ذریعے کتاب وسنت کی ترویج کے لیے ہمیشہ اہلِ حدیث مکتبِ فکر کو متحد رکھنے کے لیے مساعیِ جمیلہ فرماتے رہے۔ جوانی سے لے کر زندگی کے آخری لمحے تک وہ جماعت کو منظم و مضبوط کرنے لیے اسلاف کے واقعات اور قصّے سناتے رہے۔ وہ اپنے استاذ شیخ ابو الطیب مولانا محمد عطا ء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے متعلق لکھتے ہیں : ’’مولانا عطاء اللہ صاحب کی بہت بڑی خوبی جو ہمیشہ ان کی زندگی کا لازمی جز رہی،یہ تھی کہ سیاسی مسائل کے اظہار و بیان میں انھوں نے کبھی اپنے دل کی بات کو چھپایا نہیں ، جس بات کو اپنے علم ومطالعہ کی روشنی میں صحیح سمجھا، اس کا کھل کر اظہار کیا۔اس ضمن میں کسی کے دباؤ میں آنا یا کسی مصلحت کا شکار ہونا ان کا شیوہ نہ تھا۔ ’’گنبدانوالی مسجد کی مجلسِ منتظمہ میں اور فیروز پور کی جماعت اہلِ حدیث کے معزز ارکان میں احراری بھی
Flag Counter