Maktaba Wahhabi

606 - 924
شب و فات پائی۔ ان کی نمازِ جنازہ ان کے برادرِ اکبر مولانا محی الدین لکھوی رحمہ اللہ کے فرزندِ ارجمند اور داماد پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی حفظہ اللہ نے اوکاڑہ میونسپل اسٹیڈیم کے وسیع گراؤنڈ میں نہایت رقت آمیز لہجے میں پڑھائی۔ اللھم اغفرلہ و ارحمہ وعافہ و اعف عنہ و أدخلہ جنت الفردوس۔ آمین۔ 8۔مولانا محمد علی جانباز رحمہ اللہ(وفات: ۱۳؍ دسمبر ۲۰۰۸ء): مولانا جانباز رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ ایک نامور عالمِ دین، خطیب، زود نویس مصنف و مؤلف تھے۔ آپ کی دینی خدمات کا دائرۂ کار بہت وسیع ہے۔ مرحوم کی ذات گرامی قدیم روایاتِ صالحہ کی نفیس ترین یاد گار تھی۔ آپ کا تعلق راجپوت وٹو برادری سے ہے۔ ۱۹۳۶ء میں ایک گاؤں ’’چک بدھو کے‘‘ میں پیدا ہوئے، جو(ریاست ممدوٹ)ضلع فیروز پور(ہندوستان)میں واقع ہے۔ آپ کے والد گرامی میاں نظام الدین مرحوم نیک سیرت بزرگ تھے۔ حضرت مولانا مرحوم نے والد محترم کی سرپرستی میں دینی تعلیم کے حصول کا آغاز کیا۔ انھوں نے مدرسہ دار الحدیث منڈی راجووال ضلع اوکاڑہ، مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ، چک ۴۹۳۔ گ ب ضلع فیصل آباد، جامعہ منانیہ وزیر آباد، جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ اور جامعہ سلفیہ لائل پور(فیصل آباد)میں مختلف اوقات میں فنونِ دینیہ پڑھے۔ آپ کے جلیل القدر اساتذہ کرام میں مولانا محمد صادق خلیل رحمہ اللہ(فیصل آباد)، مولانا پیر محمد یعقوب قریشی رحمہ اللہ(جہلم)، مولانا شریف اللہ خان سواتی رحمہ اللہ(سوات)، مولانا ابو البرکات احمد مدراسی رحمہ اللہ(گوجرانوالہ)، پروفیسر غلام احمد حریری رحمہ اللہ(فیصل آباد)، حضرت العّلام حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ(گوجرانوالہ)، مولانا محمد عبداللہ مظفر گڑھی رحمہ اللہ(اسلام آباد)وغیرہ کے اسماء آتے ہیں ۔ آپ کی بے پناہ تدریسی خدمات ہیں ۔ جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ جس کے آپ مہتمم و شیخ الحدیث تھے، بہترین علمی یادگار ہے۔ تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف کے سلسلے میں بھی مولانا رحمہ اللہ کی خدمات تاریخ کا حصہ ہیں ۔ آپ کی آخری عمر کا اعلیٰ تحریری شاہکار ’’انجاز الحاجۃ شرح سنن ابن ماجہ‘‘ ہے۔ یہ عربی تصنیف ہے جو کتبِ ستہ میں شامل مشہور کتاب سنن ابن ماجہ کی شرح ہے۔ بارہ جلدوں میں یہ شرح شائع ہو چکی ہے۔ دیگر اردو تصانیف میں : صلوۃ المصطفیٰ، حرمتِ متعہ، توہینِ رسالت کی شرعی سزا، آلِ مصطفی، ارکانِ اسلام، اہمیتِ نماز، احکامِ سفر ، احکامِ طلاق، احکامِ نکاح، احکامِ وقف و ہبہ، صفاتِ مومن، احکامِ قسم و نذر، خطبہ جمعہ کے دوران دو رکعت پڑھنے کا حکم وغیرہ معروف ہیں ۔ آپ کے خیالات و افکار مقالات و مضامین کی شکل میں اہلِ حدیث رسائل و جرائد میں شائع ہوتے رہے۔ انھوں نے جو کچھ تحریر کیا، تحقیق سے تحریر کیا اور قارئین نے اس سے بھرپور استفادہ کیا۔ مولانا صاحب رحمہ اللہ کے متعلق حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ دبستانِ حدیث میں لکھتے ہیں : ’’مولانا محمد علی جانباز رحمہ اللہ کی دعوت پر ایک مرتبہ مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ اور ان سطور کا راقم بھی سیالکوٹ ان کے مدرسے میں گئے تھے اور مولانا ندوی رحمہ اللہ نے وہاں تقریر فرمائی تھی۔ ہم نے دیکھا کہ
Flag Counter