Maktaba Wahhabi

501 - 924
میں اور قاضی عبیداﷲ رحمہ اللہ ۱۲؍ اگست ۱۹۴۷ء کو پھر دہلی گئے اور مولانا آزاد رحمہ اللہ سے ملے۔ اس وقت جو حالات پیدا ہوگئے تھے، ان کی وجہ سے مولانا رحمہ اللہ بہت افسردہ تھے۔ یہ ملاقات صرف بیس منٹ کی تھی۔ مسلمانوں کے معاملے میں مولانا رحمہ اللہ بڑے متفکر تھے۔ ہم سردار پٹیل سے بھی ملے۔ پٹیل نے کہا کہ آپ کا تعلق ایک ریاست سے ہے۔ ہم ریاستوں کو ختم کر دیں گے اور مہاراجوں اور نوابوں کو ملک کے عام شہریوں کی سی حیثیت حاصل ہوگی۔ میں آج رات آٹھ بجے رام لیلا گراؤنڈ میں تقریر کروں گا، جس میں ریاستوں کے متعلق کانگریس کی پالیسی کی وضاحت کی جائے گی۔ آپ میری تقریر سننے کے لیے رام لیلا گراؤنڈ آئیے۔ لیکن ہم ان کی تقریر سننے نہیں گئے۔ ۱۲؍ اگست کو دہلی کے عریبک کالج میں گوالیار کے منظر عالم کے زیرِ صدارت ہندوستان کی ریاستی مسلم لیگ کا جلسہ ہوا تھا، جس میں مجھے اور قاضی عبیداﷲ رحمہ اللہ کو بھی دعوت دی گئی تھی۔ ہم اس میں شامل ہوئے۔ ایک مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ اب ہمیں اپنی چھتوں پر ترنگا(کانگریس کا جھنڈا)لہرا دینا چاہیے۔ میں نے کہا: اب حالات بہت آگے نکل گئے ہیں ۔ آپ ایک چھوڑ دس ترنگے ہر گھر میں لہرادیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس وقت سردار عبدالرب نشتر رحمہ اللہ مسلم لیگ کی طرف سے عبوری حکومت میں شامل تھے۔ ہم ان سے بھی ملے اور ریاست فرید کوٹ کے مسلمانوں کے متعلق بات کی۔ انھوں نے فرمایا: ’’میں توکل پاکستان کے وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے لیے کراچی جا رہا ہوں ۔‘‘ سارے ملک کے حالات خراب ہو رہے ہیں ۔ آپ دعا کریں کہ معاملات سدھر جائیں ۔ ہم نے ان کی یہ نصیحت سنی اور اُن کی قیام گاہ سے باہر نکل آئے۔ ۱۳؍ اگست ۱۹۴۷ء کی شام کو ہم اپنے وطن کو ٹ کپورہ جانے کے لیے دہلی سے بمبئی ایکسپریس میں سوار ہوئے۔ ڈبے میں ہم صرف سات مسافر تھے اور یہ آخری ٹرین تھی، جو دہلی سے لاہور کو روانہ ہوئی، اس کے بعد فسادات شروع ہوگئے اور ٹرینوں کی آمد و رفت کا سلسلہ بند ہو گیا۔ کچھ دنوں کے بعد ہم ترکِ وطن کر کے چک نمبر ۵۳۔ گ، ب منصور پور ڈھیسیاں تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد آگئے۔ ۲۴؍ جولائی ۱۹۴۸ء کو مجھے ’’مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مغربی پاکستان‘‘ کا آفس سیکرٹری بنایا گیا اور میں لاہور آگیا۔ مرکزی جمعیت کے صدر مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ اور ناظمِ اعلیٰ پر وفیسر عبدالقیوم رحمہ اللہ تھے۔ صحافت اور علمی سرگرمیوں کا آغاز: سوال: آپ صحافت اور تصنیف و تالیف کی طرف کب اور کیسے آئے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: اگست ۱۹۴۹ء میں گوجرانوالہ سے مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کا اخبار ’’الاعتصام‘‘ جاری ہوا۔ ایڈیٹر مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ تھے۔ مجھے معاون مدیر بنایا گیا۔ مئی ۱۹۵۱ء میں مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے منسلک ہوگئے تو مجھے ’’الاعتصام‘‘ کا ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ ۱۵ سال مَیں اس کا ایڈیٹر رہا۔
Flag Counter