Maktaba Wahhabi

792 - 924
الحدیث‘‘ ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ نیز انٹرنیشنل میگزین ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ برمنگھم(برطانیہ)میں بھی آپ مستقل کالم نویسی کرتے ہیں ۔ ماشاء اللہ آپ کے سیکڑوں مضامین اب تک ملکی و غیر ملکی جرائد میں چھپ چکے ہیں اور مزید آرہے ہیں ۔ اللھم زد فزد۔ ہم ڈاکٹر صاحب کے لیے دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں حاسدوں کے حسد اور شریروں کے شر سے محفوظ رکھے، ان کی خدمات کو اپنی دربار میں قبول فرماتے ہوئے انھیں حفظِ ایمان کے ساتھ طویل عمر نصیب فرمائے۔ آمین 32۔حکیم خالد اشرف عصرِ حاضر کے تقاضوں سے شناسا، خامہ فرسائی کے دھنی اور اسلامی صحافت کے اُفق پر چمکتا ہوا ستارہ۔۔۔ یہ ہیں حکیم خالد اشرف۔ آپ کی سعادت مندی اور جذبہ دینی سے سرشار ہونے کا ثبوت یہی کافی ہے کہ آپ عالمِ اسلام کے عظیم راہنما اور مدبر شخصیت، جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ فیصل آباد کے بانی حضرت مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف رحمہ اللہ کے بڑے صاحبزادے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو امتیازی صفات سے نوازا ہے۔ اخلاص و للّٰہیت اور عاجزی و تواضع میں اپنے اسلاف کا کامل نمونہ ہیں ۔ موصوف ۱۹۴۴ء میں ویرووال افغاناں ضلع امر تسر(ہندوستان)میں پیدا ہوئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد خاندان کے ہمراہ فیصل آباد میں مستقل سکونت پذیر ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مرحوم خود ایک عظیم رہبر اور مصلح امت تھے۔ انھوں نے آپ کی دینی تعلیم کا خصوصی انتظام کیا۔ بنیادی عربی کتابوں کے بعد شیخ الحدیث مولانا عبدالغفار حسن رحمہ اللہ سے مشکاۃ شریف پڑھی اور شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ ویرووالوی رحمہ اللہ کے دروسِ بخاری میں شرکت کر کے علم کے موتی سمیٹے۔ انھوں نے اپنے دور کے بعض ممتاز حکما حضرات سے طب کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ ان میں ان کے والد گرامی کے علاوہ، والد صاحب کے عم مُکرم حکیم ابو سعید محمد نواب الدین حاذق، مولانا حکیم محمد عبداللہ روڑوی، ڈاکٹر حکیم محمد یوسف حسن اور حکیم عبدالرشید جیلانی رحمہم اللہ شامل ہیں ۔ انھوں نے ان حکما حضرات کی علمی و طبی صلاحیتوں اور تجربات سے بھرپور استفادہ کیا۔ حکیم صاحب طبیب حاذق کی حیثیت سے طبی حلقوں میں شہرت رکھتے ہیں ۔ فیصل آباد کے ایک علاقے افغان آباد میں ان کا دواخانہ قائم ہے، جہاں وہ خدمتِ خلق میں مصروف ہیں ۔ جناب حکیم خالد اشرف نے ادب و صحافت کے میدان میں خوب نام کمایا ہے۔ حضرت حکیم عبدالرحیم اشرف رحمہ اللہ نے ۱۹۵۶ء میں فیصل آبادسے ہفت روزہ ’’المنبر‘‘ کا آغاز کیا، جو کچھ عرصہ بعد ہفت روزہ ’’المنبر‘‘ میں بدل گیا تھا۔ موصوف محترم نے ’’المنبر‘‘ اور ’’المنبر‘‘ دونوں اخبارات میں لکھنے کی باقاعدہ شروعات کی۔ ان دونوں ہفت روزوں کی ترتیب و اشاعت میں وہ اپنے والد محترم مرحوم کے بھرپور معاون رہے۔ ۱۹۷۰ء سے ۱۹۸۷ء تک تن تنہا اس کی ادارتی ذمے داریاں نبھاتے رہے۔ اس دوران ’’المنبر‘‘ نے جو خاص
Flag Counter