Maktaba Wahhabi

694 - 924
إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون! مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ کی پوری زندگی تصنیف و تالیف میں گزری۔ صحافت میں بھی وہ ایک طویل عرصہ تک اپنی خوبصورت اور شگفتہ نگارشات سے قارئین کو مستفید کرتے رہے۔ وہ متعدد رسائل کے مدیر اعلیٰ رہے۔ ان کی دل چسپیوں کے موضوعات کا دائرہ بڑا وسیع ہے، جو ادب و صحافت، سیرت و سوانح، مذہب وسیاست سے لے کر خاکہ نگاری تک پھیلا ہوا ہے۔ آپ نے مختلف شخصیات پر درجنوں کتابیں لکھیں ۔ ان کی شہرہ آفاق تصنیف ’’فقہائے ہند‘‘ دس(۱۰)جلدں پر مشتمل ہے۔ ان کی تحریروں میں بلا کی روانی، سلاست، دل نشینی، شگفتگی، جامعیت، ثقاہت اور سادگی بدرجہ اتم موجود ہے۔ مولانا مرحوم کا آبائی تعلق کوٹ کپورہ فرید کوٹ سے تھا۔ قیام پاکستان کے وقت آپ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ تحریکِ آزادی میں آپ نے نمایاں حصہ لیا اور قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں ۔ آپ رحمہ اللہ مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا سید محمد داود غزنوی، مولاناسید مودودی اور مولانا معین الدین لکھوی رحمہم اللہ کے معاصرین میں سے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کے سلسلے میں مرکز الاسلام ’’لکھوکے‘‘ میں مولانا عطاء اللہ مرحوم سے استفادہ کیا۔ مولانا محمد شفیع ہوشیارپوری اور مولانا ثناء اللہ ہوشیارپوری رحمہم اللہ سے بعض فنون کی کتابیں پڑھیں ۔ پھر ۱۹۴۰ء میں گوجرانوالہ جا کر مولانا محمد اسماعیل سلفی اور مولانا حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہم اللہ سے بخاری و مسلم اور بعض دوسری کتب پڑھ کر سندِ فراغت حاصل کی۔ لاہور میں مرحوم کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ ظہر ناصر باغ میں ادا کی گئی۔ امامت کا فریضہ پروفیسر محمد حماد لکھوی نے انجام دیا۔ نمازِ جنازہ میں تمام مکاتبِ فکر کے راہنما، سیاسی و سماجی شخصیتوں سمیت شیوخ الحدیث، جماعتی ذمے داران، اسکالرز، اساتذہ کرام، طلبہ، احباب جماعت لاہور اور دور دراز مقامات سے لوگ ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے۔ دریں اثنا امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر، ناظم اعلی ڈاکٹرحافظ عبدالکریم اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث برطانیہ کے ناظم اعلیٰ حافظ حبیب الرحمن نے مولانا محمد اسحاق بھٹی کی وفات پر گہرے حزن و ملال کا اظہار کیا، مغفرت تامہ اور بلندیِ درجات کی دعا کی ہے۔ یاد رہے کہ مولانا مرحوم کی دوسری نمازِ جنازہ منصور پور جڑانوالہ میں ادا کی گئی۔ اس میں بھی لوگ کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ امامت کا فریضہ شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ نے انجام دیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اوردرجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو اس صدمہ پر صبر جمیل سے نوازے۔ آمین! ( ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور۔ یکم تا ۷؍ جنوری ۲۰۱۶ء) 3۔ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور: مورخ خود تاریخ کا حصہ بن گئے! إن للّٰہ ما أخذ ولہ ما أعطیٰ وکل شییٔ عندہ بأجل مسمی۔ احبابِ جماعت کو انتہائی افسردہ اور غم و اندوہ سے اطلاع دی جارہی ہے کہ ملک کے مایہ ناز صحافی خصوصاً
Flag Counter