Maktaba Wahhabi

583 - 924
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم برادرِ عزیز محمد یاسین شاد صاحب! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ! مبارک ہو مسجد میں قالین بچھ گئے اور اے سی لگ گیا۔ امید ہے اے سی کے ہر مہینے کے بل ادا کرنے کا انتظام بھی ہو گیا ہوگا۔ میری طبیعت بس ٹھیک ہی ہے، اﷲ کرم فرمانے والا ہے۔ دعا ہے اﷲ تعالیٰ آپ کو خیر و عافیت سے رکھے اور آپ کی مالی اور جسمانی صحت بہتر ہو۔ جس ذریعے سے اے سی اور قالین کی آمد ہوئی ہے، اللہ کرے اسی قسم کے ذریعے سے مسجد کی دوسری منزل میں لائبریری کے لیے کمرہ بھی تعمیر ہو جائے۔ وما ذلک علی اللّٰہ بعزیز۔ امید ہے کہ مز اج گرامی بخیر ہوں گے۔ اخلاص کیش محمد اسحاق بھٹی ۳؍ نومبر ۲۰۱۵ء 19۔مولانا محمد رمضان یوسف سلفی(فیصل آباد)کے نام: مولانا سلفی صاحب لکھنے پڑھنے والے حلقے میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں ۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے ان کا پرانا یارانہ تھا۔ خط کتابت کا سلسلہ بھی ایک طویل مدت سے جاری تھا۔ میں نے جب مولانا مرحوم کے خطوط پر کام شروع کیا تو سب سے زیادہ خطوط مجھے سلفی صاحب ہی کے ملے۔ سارے خطوط تاریخ اہلِ حدیث و افکار اہلِ حدیث سے متعلق متعدد معلومات سے لبریز ہیں ۔ محترم سلفی صاحب نے مولانا ممدوح رحمہ اللہ کی زندگی میں ان کی علمی خدمات کے متعلق اہلِ علم کے لکھے گئے مقالات کو ایک کتاب میں جمع کر دیا۔ ۲۴۰ صفحات کی یہ کتاب ’’مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی، حیات و خدمات‘‘ کے نام سے چھپی تھی۔ یہ بڑی اہم خدمت تھی جو انھوں نے انجام دی۔ کتاب شائع کر نے کی سعادت جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ کو حاصل ہوئی۔ مکرم مولانا رمضان سلفی صاحب نے ایک بار حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں خط لکھ کر پوچھا کہ بعض واعظ قسم کے لوگوں نے عام طور پر یہ مشہور کر رکھا ہے۔ کہ حضرت سید نواب صد یق الحسن خان رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ ’’حضور! ’’دیوث‘‘ کسے کہتے ہیں ؟‘‘ تو انھوں نے اگلے روز جب وہ اپنی اہلیہ محترمہ، جو ریاست بھوپال کی والیہ تھیں ، کے ساتھ بگھی پر سیر کو نکلے تو ایک جگہ کھڑے ہو کر فرمایا: ’’دیوث وہ ہے جس کی بیوی بے پردہ ہو۔ اس سلسلے میں بعض لوگ یہ ’’بے پرکی‘‘ اڑاتے ہیں کہ حضرات نواب صاحب کی بیوی پردہ نہیں کرتی تھیں ۔
Flag Counter