Maktaba Wahhabi

511 - 924
سیاست کرتا ہے، دوسروں کی نظروں میں تو وہ بھی وہابی ہے اور حقیقت میں وہ وہابی ہے، پھر بھی آپ کا جماعت سے نکالنے کا کیا مطلب ہے؟(ماخوذ انٹرویو: ماہنامہ ’’الصراط‘‘ کراچی۔ اپریل مئی ۲۰۰۵ء) قیامِ پاکستان کا پسِ منظر: سوال: پاکستان کے قیام کے لیے جو تحریک برپا کی گئی، اس کا کچھ پسِ منظر بیان فرمائیں ؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: مغلیہ دورِ حکومت میں انگریز تاجر کے روپ میں ہندوستان آیا اور آہستہ آہستہ حکومت کے معاملات میں دخل اندازی کرنے لگا۔ اورنگ زیب عالمگیر کی وفات کے بعد مغلیہ تخت کافی کمزور پڑ گیا تھا۔ آخر انگریز اپنے دیرینہ مقاصد میں کامیاب ہو ہی گئے۔ اب اقتدار ان کی مٹھی میں تھا۔ نواب سراج الدولہ، حیدر علی اور ٹیپو سلطان، انگریزوں سے پنجہ آزمائی کرتے رہے۔ کہیں انھیں کامیابی ملی اور کہیں اپنوں کی بے وفائی کی وجہ سے نقصان پہنچا۔ ان ادوار میں سیّد احمد شہید اور شاہ محمد اسماعیل شہید رحمہما اللہ الگ اسلامی ریاست کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کرتے رہے۔ شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمہ اللہ ، جو حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے صاحبزادے تھے، ایک عظیم عالمِ دین تھے۔ انھوں نے ہندوستان کو دار الحرب قرار دے دیا۔ یہ فتوی انھوں نے صرف انگریز سے جان چھڑانے کے لیے دیا تھا۔ یہ سترھویں صدی عیسوی کے نصف کے واقعات ہیں ۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں احمد شاہ ابدالی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد سکھوں کے مظالم بڑھ گئے۔ اصل میں پنجاب جیسے اہم خطے میں انھیں سیاسی استحکام حاصل تھا، جبکہ مسلمانوں کے دینی حالات انتہائی گر چکے تھے۔ ان کے مسلمہ عقائد و عبادات میں شرکیہ و بدعتی امور اور خرافات نے قبضہ جما لیا تھا۔ ان حالات میں ’’جماعتِ مجاہدین‘‘ نے، جس کے بانی سیدین شہیدین رحمہم اللہ تھے، اصلاحِ احوال کا بیڑا اُٹھایا۔ انھوں نے لوگوں میں جذبہ جہاد و حریت بیدار کیا۔ انھیں اسلامی عقائد و اطوار سے آشنا کیا۔ اس تحریک نے تاجِ برطانیہ کی ہندوستان کے باسیوں بالخصوص اہلِ اسلام کے خلاف خطرناک عزائم کو بے نقاب کیا۔ انھوں نے سکھوں کی قوت کو توڑنے کے لیے مجاہدین کی صفوں کو منظم کیا اور اُن کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کیا۔ سیدین شہیدین، تحریک کے قائد اور راہنما تھے، جنھیں بڑی جدوجہد کے بعد پشاور اور گرد و نواح کے علاقوں پر اسلامی حکومت کے قیام کا بھی موقع مل گیا۔ سیدین شہیدین کی وفات کے بعد سکھوں نے پھر زور پکڑا۔ یہ تاریخ کا ایک دلخراش باب ہے کہ سکھوں نے انگریزوں کی آشیرباد سے ملتِ اسلام کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا۔ مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ ان کے دین کا مذاق اڑایا گیا۔ دہلی، جو مسلمانوں کے کنٹرول میں تھا، اس پر سکھوں اور انگریزوں نے مشترکہ حملہ کیا۔ انگریز نے شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ جو اہلِ حدیث کے نامور سپوت تھے، اُن کے لاکھوں عقیدت مندوں کو وہابیوں کا نام دیا اور اس تحریک کو ’’تحریکِ وہابی‘‘ سے پکارا گیا۔
Flag Counter