Maktaba Wahhabi

60 - 924
رحمہ اللّٰہ رحمۃ واسعۃ تحریر: جناب حافظ احمد شاکر(مدیر مسؤل: ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور) لیجیے ہمارے بھٹی صاحب یعنی مولانا محمد اسحاق بھٹی بھی اس دیس چلے گئے جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آیا۔ جنھیں قلم اب تک ’’حفظہ اللہ‘‘ لکھتا رہا، اب وہی قلم ’’رحمہ اللہ‘‘ لکھنے پر مجبور ہو گیا، بلکہ جب تک قلم چلے گا، اس پر ان کا نام آتا رہے گا تو ’’رحمہ اللہ‘‘ ہی انھیں لکھنا پڑے گا۔ ’’اِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطٰی وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُّسَمًّی۔ وَلَا نَقُوْلُ اِلَّا مَا یَرْضٰی بِہٖ رَبُّنَا، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ وَاِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا اِسْحَاقُ لَمَحْزُوْنُوْنَ‘‘ بھٹی صاحب رحمہ اللہ اپنی ولادت ۱۵؍ مارچ ۱۹۲۵ء بتلایا کرتے تھے۔ ۱۹۳۳ء میں والد صاحب رحمہ اللہ ان کے گاؤں کوٹ کپورہ میں بحیثیت خطیب و مدرس گئے تھے، والد صاحب رحمہ اللہ کا انہی دِنوں نکاح ہوا تھا اور والد صاحب رحمہ اللہ والدہ مرحومہ کو کوٹ کپورہ ہی میں لے کر آئے تھے۔ میرے تایا مولانا قاری حافظ محمد عبداللہ بھوجیانی رحمہ اللہ ان سے بھی پہلے وہاں امام تھے۔ میرے تایا کے گھر میری بڑی خالہ تھیں ، لہٰذا والدہ بھی بہن کے پاس ہی آگئیں ۔ اس وقت بھٹی صاحب کی عمر آٹھ سال کے لگ بھگ ہوگی۔ اس عمر میں ان کے دادا رحمہ اللہ ، انھیں والدِ گرامی مولانا محمد عطاء اللہ رحمہ اللہ کے پاس تعلیم کے لیے چھوڑ گئے۔ حضرت والد صاحب رحمہ اللہ سے اُنھوں نے جملہ عقلی و نقلی علوم و فنون کی ہر کتاب اوّل سے آخر تک پڑھی۔ پھر والد صاحب رحمہ اللہ کے فرمانے پر ہی وہ گوجرانوالہ میں حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی اور مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہما اللہ کی خدمت میں بقایا علوم کی تکمیل کے لیے گئے۔ فراغت کے بعد ایک سال تک سرکاری ملازمت کی، پھر ’’جامعہ محمدیہ لکھوکے‘‘ میں قیامِ پاکستان تک تدریسی فرائض سر انجام دیتے رہے۔ وطن سے ہجرت کرکے پاکستان ضلع فیصل آباد آکر کاشت کاری کرنے لگے۔ انہی دِنوں وہ کچھ عرصہ جامعہ محمدیہ اوکاڑا میں اپنے دوست چودھری غلام حسین تہاڑیہ کے ساتھ مقیم بھی رہے۔ پھر چک نمبر ۵۳۔ گ ب میں آکر کاشت کاری کرنے لگے کہ ان کے استاذِ گرامی مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ انھیں گاؤں سے لے آئے اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مغربی پاکستان کا ان کو اولاً ناظم دفتر بنا دیا، بعد میں گوجرانوالہ سے مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کے زیرِ ادارت نکلنے والے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا معاون ایڈیٹر انھیں مقرر کر دیا، جہاں گاہے گاہے وہ شذرات بھی لکھتے رہے۔
Flag Counter