Maktaba Wahhabi

187 - 924
دنیائے اسلام کے دو عظیم سپوت تحریر: جناب نیاز احسن تیمی(اسلامک یونیورسٹی، مدینہ منورہ) ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو طلوع ہونے والا سورج عالمِ اسلام خصوصاً برصغیر ہند و پاک اور کوہِ ہمالہ کے دامن میں واقع پڑوسی ریاست نیپال کے لیے انتہائی حزن و ملال اور غم و الم کا پیامبر ثابت ہوا، کیونکہ اسی دن نامور مورخ اہلِ حدیث، دنیائے سلفیت کے بیباک سپاہی، فقہائے ہند جیسی دیگر عظیم کتابوں کے مولف، نیز جماعت اہلِ حدیث کی آبرو علامہ محمد اسحاق بھٹی اور سلفیت کے دوسرے عظیم سپوت، بے باک مقرر، جماعت اہلِ حدیث نیپال کے سرخیل اور مرکز التوحید جھنڈا نگر نیپال کے رئیس مولانا عبداللہ مدنی جھنڈا نگری رحمہ اللہ جیسی عالمی شخصیات کی وفاتِ حسرتِ آیات عالمِ اسلام کے دلوں پر بجلی بن کر گری اور کچھ دیر کے لیے اسلام آباد و دہلی اور کھٹمنڈو دہل اٹھا، گھڑیاں رک گئیں ، وقت ٹھہر گیا، جو جہاں تھا وہیں غم و اَلم کے اتھاہ سمندر میں ڈوب گیا۔ سچ تو یہ ہے کہ مائیں جنتی ہیں ایسے بہادر خال خال(رحمہم اللّٰہ رحمۃ واسعۃ) موخر الذکر شیخ عبداللہ مدنی رحمہ اللہ کو میں نے دو مرتبہ مادرِ علمی جامعہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ میں منعقدہ کسی تقریب میں قریب سے دیکھا اور سنا تھا، آخری مرتبہ ۲۰۱۳ء میں مرکز الدعوۃ والارشاد الخیری روتہٹ نیپال کے ایک انعامی تقریب میں دیکھنے کا موقع ملا۔ لمبا قد، چوڑی پیشانی، گورے چٹے اور بلا کے خوبصورت تھے۔ آپ کی شخصیت پُر ہیبت اور بارعب تھی، صحافت وخطابت کے اعلیٰ معیار پہ فائز تھے، آپ کا خطاب بڑا جامع، پُرمغز اور مدلل ہوا کرتا تھا۔ زبان و بیان میں بلا کی مٹھاس اور شیرینی تھی، انتظامی و ادارتی امور میں بھی حد درجہ کمال رکھتے تھے اور شاید انہی خوبیوں کی بنیاد پر جماعت اہلِ حدیث نیپال کی نشأۃ ثانیہ میں آپ ایک کامیاب منتظم اور مدبر کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔ مولانا عبداﷲ بن عبد التواب مدنی رحمہ اللہ کی ولادتِ با سعادت ملک نیپال کے معروف شہر جھنڈانگر میں ۱۹۵۵ء میں ہوئی۔ حکومت اتر پردیش کے تعلیمی نظام کے مطابق مولوی کی ڈگری ۱۹۷۲ء اور جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب ماہر کا سر ٹیفکیٹ ۱۹۷۴ء میں حاصل کیا، نیز دو سالوں بعد ۱۹۷۶ء میں مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس سے مرحلہ عالمیت مکمل کر کے علومِ شرعیہ میں مزید مہارت حاصل کرنے کی غرض سے مشہور عالمی یونیورسٹی جامعہ اسلامیہ مدینۃ الرسول تشریف لائے، جہاں علمائے عرب سے آپ نے کسبِ فیض کیا اور ۱۹۸۱ء میں تکمیلِ دراسۃ کے بعد وزارتِ اسلامی
Flag Counter